کرکٹ میں انڈر آرم گیند کروانے کا سب سے اہم واقعہ

کرکٹ میں انڈر آرم گیند کروانے کا سب سے اہم واقعہ

لندن:کرکٹ میں انڈر آرم گیند کروانے کا سلسلہ 1981کے بعد تقریباََ بند ہو گیا ۔ اس سے پہلے انؔڈ ر آرم گیند کروانا درست تھا۔مگر ایک واقعہ کے بعد اس گیند کے کروانے پر باقاعدہ پابندی عائد کر دی گئی۔واقعہ کچھ اسطرح ہے کہ 

میلبرن میں یکم فروری 1981 کو کھیلا گیا اور تاریخ میں امر ہو گیا۔

آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 235 رنز بنائے، کپتان گریگ چیپل نے 90 جبکہ گریم وُڈ نے 72 رنز کی اننگ کھیلی۔ جواب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بروس ایڈگر کی شاندار ناقابل شکست سنچری کی بدولت 49 اوورز میں 221 رنز بنا لیے اور اسے میچ میں فتح کے لیے 15 رنز درکار تھے۔

گریگ چیپل نے اس موقع پر گیند اپنے بھائی ٹریور چیپل کو تھمائی جن کی پہلی ہی گیند پر رچرڈ ہیڈلی نے چوکا مار دیا لیکن دوسری گیند پر وہ ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

تیسری اور چوتھی گیند پر نئے آنے والے بلے باز برائن ای این اسمتھ نے دو دو رنز بٹورے لیکن پانچویں گیند پر وہ بھی پویلین لوٹ گئے۔

اس موقع پر نیوزی لینڈ کی آٹھ وکٹیں گر چکی تھیں اور اسے آخری گیند پر فتح کے لیے سات جبکہ میچ ٹائی کرنے کے لیے چھ رنز درکار تھے یعنی آسٹریلین ٹیم میچ ہار نہیں سکتی تھی۔

لیکن اس کے باوجود گریگ نے اپنے بھائی ٹریور چیپل سے ’انڈر آرم‘ گیند کرانے کو کہا، اس وقت کرکٹ کے قوانین میں یہ گیند کرانے کی اجازت تھی۔

یقیناً اس پر کوئی بھی بلے باز چھکا تو نہیں مار سکتا تھا، مک کیچنی نے اس گیند کو آرام سے روک لیا اور اس طرح آسٹریلیا کو میچ میں چھ رنز سے فتح ملی لیکن ساتھ ساتھ یہ میچ بھی امر ہو گیا۔

بعد میں انڈر آرم گیند کو کرکٹ میں غیر قانونی قرار دے دیا گیا لیکن کیوی شائقین آج تک اس میچ کی شکست کو نہیں بھول سکے جو یقیناً کھیل کی روح اور اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی تھا۔