بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے چھوٹے ندی نالوں کا بھی پانی روکنا شروع کر دیا

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے چھوٹے ندی نالوں کا بھی پانی روکنا شروع کر دیا

چناری :شدید خشک سالی کے ساتھ ساتھ بھارت نے دریاﺅں کا پانی روکنے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے چھوٹے ندی نالوں کا بھی پانی روکنا شروع کر دیاآزاد کشمیر میں مقامی سطح پر بجلی پیدا کر نے والے آٹھ پاور ہاﺅس پر بجلی کی پیداوار میں کمی دارالحکومت مظفرآباد اور اس کے ملحقہ اضلاع ہٹیاں بالا اور نیلم ویلی میںبجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ کئی ماہ سے آزاد و مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور برف باری کا سلسلہ نہ ہو نے کی وجہ سے قدرتی طور پر مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاﺅں اور ندی نالوں میں پانی کی مقدار انتہائی کم ہو گئی تھی جس کے بعد بھارت نے سند ھ طاس معائدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے آزاد کشمیر آنے والے دریاﺅں اور ندی نالوں کا پانی روکنا شروع کر رکھا ہے جس وجہ سے دریا اور ندی نالوں میں پانی کی سطح تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے مقبوضہ کشمیر سے آنے والے متعدد ندی نالوں میں پانی کی کمی کے باعث محکمہ پی ڈی او آزاد کشمیر کے زیر کنٹرول مقامی سطح پر تقریبا44000کلوواٹ بجلی پیدا کر نے والے آٹھ پاور ہاﺅس جن میںجاگراں30میگاواٹ،کھٹائی3.2میگاواٹ،شاریاں3.2میگا واٹ،لیپہ3.2میگاواٹ،شاردہ 3میگاواٹ،کنڈل شاہی 2میگاواٹ،کیل 50کلوواٹ اورچانگاں100کلوواٹ شامل ہیں میں بجلی کی پیدوار تقریبا 8000کلوواٹ ر ہ گئی ہے۔
آزاد کشمیر کے ضلع نیلم ویلی میں مقامی سطح پر سب سے زیادہ000 30کلوواٹ بجلی پیدا کر نے والے جاگراں پاور ہاﺅس کی پیدوار تیس ہزار کلوواٹ سے کم ہو کر صرف تین ہزار کلوواٹ رہ گئی ہے اس تین ہزار کلوواٹ بجلی میں سے بھی دو ہزار کلو واٹ بجلی مقامی سطح پر دی جا رہی ہے جبکہ ایک ہزار کلوواٹ بجلی کو مظفرآباد گرڈ کو دی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ہفتے بارشوں اور برف باری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے بارشوں اور برف باری سے وقتی طور پر بجلی کی پیداوار میں معمولی اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے محکمہ پی ڈی او کے ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں مسلسل پندرہ دن تک آزاد و مقبوضہ کشمیر میں باریک بارشوں سے پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اگر اس دوران موٹی بارشیں ہوئی تو وہ زمین کے اوپر سے ہی گذر جائیں گی جس سے مستقبل میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں اور یہ اضافہ رواں ماہ میں پہاڑوں پر شدید برف باری کی صورت میں پھر مارچ کے آخر اور اپریل کے پہلے ہفتے میں ممکن ہے جب پہاڑوں سے برف کے پگھلنے سے دریاﺅں اور ندی نالوں میں پانی میں اضافہ ہو گا