سعودی عرب میں لیڈیزکار ورکشاپس کے قیام اور ڈرائیور خواتین کی درآمد کا امکان

سعودی عرب میں لیڈیزکار ورکشاپس کے قیام اور ڈرائیور خواتین کی درآمد کا امکان

ریاض:کنگ عبدالعزیز قومی مکالمہ مرکز کے معاون سیکریٹری جنرل آمال یحییٰ المعلمی نے واضح کیا ہے کہ خواتین کو کار چلانے کی اجازت کے شاہی فرمان کے بعد اس کا ا مکان بڑھ گیا ہے کہ سعودی شہروں میں زنانہ کار ورکشاپ قائم ہوں اور بیرون مملکت سے ڈرائیور خواتین درآمد کی جائیں۔ وہ فرانس چینل 24 کو انٹرویو دے رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کے فیصلے سے نہ تو کسی فریق کو فتح نصیب ہوئی ہے اور نہ ہی کسی اور فریق کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ قائد اعلیٰ نے مفاد عامہ کو مدنظر رکھ کر ڈرائیونگ کی اجازت دی ہے۔ آئندہ مرحلوں کے تقاضوں اور سعودی ویژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کیلئے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا ضروری تھا۔ المعلمی نے توقع ظاہر کی کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد ٹریفک قانون کی پابندی کا رجحان بڑھ جائے۔ ٹریفک قوانین و ضوابط کی تنظیم نو بھی متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے سعودی معاشرے کے لئے بہت سارے فوائد کے دروازے کھل گئے ہیں۔

اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ مستقبل میں مرد ڈرائیوروں کے بجائے خواتین ڈرائیور درآمد ہوں۔ اسی طرح اس کا بھی امکان ہے کہ گاڑیوں کی اصلاح و مرمت کیلئے زنانہ ورکشاپس جگہ جگہ قائم کردی جائیں۔ المعلمی نے توجہ دلائی کہ شاہی فیصلے پر عملدرآمد کے بعد سعودی عرب میں منفرد اقتصادی حالات پیدا ہونگے۔ چھوٹے چھوٹے منصوبوں کو بینظیر شکل میں فروغ ملے گا۔ انہوں نے تاخیر سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دیئے جانے کے اسباب سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دراصل سعودی خواتین ڈرائیونگ سے کہیں زیادہ اہم مسائل میں الجھی ہوئی تھیں۔

اطلاعات یہ ہیں کہ فرانس چینل 24 کے ناظرین نے المعلمی کے جوابات پر پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ المعلمی سے خواتین کے ترکہ اور کثرت زوجات کی بابت بھی سوالات کئے گئے تھے۔ انہوں نے اس موقع پر انتہائی وقار کے ساتھ تمام استفسارات کے جواب تسلی بخش شکل میں دیئے۔