دنیا میں طلاق کے دلچسپ قوانین

: اس بات سے قطع نظر کہ شادی کی ناکامی کی وجوہات چاہے کچھ بھی ہوں۔ شادی ٹوٹنے کا تجربہ لوگوں کے لیے خوشی کا باعث نہیں ہوتا ہے جس میں دونوں فریق کو طلاق کا معاہدہ کرنا ہوتا ہے اور اس حوالے سے اپنے ملک کے قوانین کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔

دنیا میں طلاق کے دلچسپ قوانین

لاہور:  اس بات سے قطع نظر کہ شادی کی ناکامی کی وجوہات چاہے کچھ بھی ہوں۔ شادی ٹوٹنے کا تجربہ لوگوں کے لیے خوشی کا باعث نہیں ہوتا ہے جس میں دونوں فریق کو طلاق کا معاہدہ کرنا ہوتا ہے اور اس حوالے سے اپنے ملک کے قوانین کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔ 

طلاق کا سرٹیفیکٹ:  جینگ افراد چین سے تعلق رکھنے والی ایک اقلیتی نسل کے افراد ہیں جن کے ہاں طلاق کا ایک مخصوص طریقہ ہے جس کے مطابق طلاق کے سرٹیفیکٹ پر دستخط گھر کے اندر نہیں کیا جا سکتا ہے اور دستخط کرنے کے فوراً بعد قلم اور دوات کو برا شگون سمجھ کر دور پھینک دیا جاتا ہے۔ محبت نامے سات برس بعد ارسال: 2011ء میں چین میں ایک سرکاری ڈاک خانے کی طرف سے ایک ایسی مہم چلائی گئی جس میں شادی شدہ جوڑوں کو ایک محبت نامہ لکھنے کی ترغیب دی گئی، جسے شادی کے سات برس بعد شریک حیات کو ارسال کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد دراصل ملک میں طلاق کی شرح کو کم کرنا تھا تاکہ سات برس بعد محبت نامہ پانے والے میاں بیوی ایک بار پھر سے اس محبت کو یاد کر سکیں جس نے انھیں ملایا تھا۔ دنیا میں فلپائن واحد ملک ہے جس کا قانون آج بھی اپنے شہریوں کو طلاق کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ تاہم اے بی سی نیوز کی ایک رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ 1985ء سے 2000ء کے درمیان جاپان میں طلاق کی شرح سب سے زیادہ تھی۔

طلاق کے لیے تیسرے فریق پر ہرجانہ: ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی سات ریاستوں جن میں ریاست نیو میکسیکو اور مسیسپی شامل ہیں۔ شادی کی ناکامی کی وجہ ایک تیسرے فریق کو ٹھہرایا جا سکتا ہے اور شادی خراب کرنے والے تیسرے شخص پر شادی کے نقصان کے لیے بھاری رقم کا ہرجانہ دائر کیا جا سکتا ہے تاہم اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ساس سے برا سلوک طلاق کی وجہ نہیں ہو سکتا۔ امریکی ریاست کنساس میں شادی کو طویل مدت تک قائم رکھنے کے لیے طلاق کا ایک ایسا قانون موجود ہے۔ جس کے تحت دونوں فریق کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ساس کے ساتھ بدسلوکی یا برے تعلقات رکھنے پر ایک دوسرے کو طلاق دے سکیں۔

ہنسی مذاق میں شادی کرنے والوں کو طلاق کی اجازت: امریکی ریاست ڈیلاوئیر میں طلاق کے لیے ایک ایسا قانون موجود ہے جس کے تحت اگر ایک شخص ہنسی مذاق یا شرط نبھانے کے لیے شادی کر لیتا ہے تو اسے بعد میں طلاق کا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس قانون سے ہنسی مذاق میں شادی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

پہلی شادی سے چٹکارے کیلئے دوسری شادی ضروری: آسٹریلیا میں قبائلی خواتین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یا تو اپنے شوہر کو طلاق دینے کے لیے آمادہ کریں یا پھر شادی سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک دوسری شادی کر لیں اس طرح ان کی پہلی شادی خود بخود منسوخ ہو جاتی ہے۔

ایک ہی شخص سے چوتھی بار شادی کی اجازت نہیں : امریکی ریاست کینٹکی میں اس بات کی اجازت ہے کہ آپ ایک ہی شخص سے طلاق کے بعد تین بار شادی کر سکتے ہیں لیکن چوتھی بار اسی شخص سے شادی کرنے کی اجازت آپ کو ریاست کا قانون نہیں دیتا ہے۔

شوہر کی دماغی حالت کی خرابی پر طلاق: نیو یارک میں اگر آپ یہ ثابت کر سکیں کہ آپ کے شریک حیات کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے تو آپ کو طلاق مل سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ شادی کے دوران شریک حیات کی دماغی حالت کم از کم پانچ سالوں سے خراب رہی ہو۔

شریک حیات کے عیب کے بغیر طلاق ناممکن: برطانیہ میں طلاق حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شریک حیات کی حد درجہ برائیوں کا ذکر کیا جائے صرف ذاتی ناپسندیدگی کی بنیاد پر طلاق منظور نہیں کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں جوڑے طلاق کے لیے شریک حیات میں عجیب وغریب عیب تلاش کرتے ہیں۔ جیسا کہ ایک شوہر نے طلاق کے مقدمے میں کہا کہ وہ اپنی بیوی کو اس لیے طلاق دینا چاہتا ہے کیونکہ وہ ہر روز مچھلی پکاتی ہے۔