بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی اشتعال انگیزی ہے، چین

بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی اشتعال انگیزی ہے، چین

بیجنگ: چین نے امریکی بحری بیڑے کی بحیرہ جنوبی چین میں موجودگی کو سنگین سیاسی اور فوجی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اپنے جنگی جہازوں کو متنازعہ جزیرے کی جانب روانہ کر دیا ہے جہاں سے امریکی بحری بیڑہ گزر رہا ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات کر کے ''ساوتھ چائنہ سی''  میں امریکی بحری بیڑے کی متنازعہ جزیرے کے قریب موجودگی پر احتجاج کیا ہے۔دونوں رہنماوں کی ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد چین کے سرکاری ٹیلویژن پر جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا ہے کہ منفی محرکات امریکہ اور چین تعلقات کو متاثر کر رہے ہیں۔

امریکی وائٹ ہاس نے دونوں ملکوں کے صدور کی ٹیلیفون پر بات چیت کی تصدیق کی لیکن بحیر جنوبی چین میں امریکی بحری بیڑے سے متعلق کسی بات چیت کا ذکر نہیں کیا۔ وائٹ ہاوس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے امریکی جنگی بیڑے یو ایس ایس سٹیٹ ہیم کے جنوبی بحیر  چین(ساوتھ چائنا سی)میں متنازع جزیرے کے نہایت قریب سے گزرنے پر شدید مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ امریکی بیڑہ جنوبی بحیر  چین میں موجود ٹرائٹن جزیرے سے صرف 12 ناٹیکل میل کے فاصلے پر گشت کرتے ہوئے گزر گیا۔

چین نے امریکہ پر مزید الزام لگایا ہے کہ وہ خطہ میں جان بوجھ کر مسئلے پیدا کر رہا ہے حالانکہ چین اور اس کے جنوب مشرق ایشیا میں واقع پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل جنوری میں بھی امریکی بحریہ کے طیارہ بردار سمندری جہاز یو ایس ایس کارل ولسن نے جنوبی بحیر  چین میں گشت کیا تھا جسے امریکی حکومت کے مطابق معمول کے آپریشنز کا آغاز قرار دیا گیا تھا۔

اس کے بعد مئی کے مہینے میں بھی امریکہ جہاز یو ایس ایس ڈیوئی اس علاقے میں چین کے قائم کردہ ایک مصنوعی جزیرے کے پاس سے گزرا تھا جس کے بعد امریکہ کے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے کہا تھا کہ امریکہ ساتھ چائنا سی یعنی جنوبی بحیر چین کے مصنوعی جزائر پر چینی ملٹرائزیشن کو قبول نہیں کرے گا۔

ماضی میں بھی امریکہ نے چین کو متعدد بار خبردار کیا ہے کہ وہ اس متنازع علاقے میں اپنی جارحیت نہ دکھائے لیکن چین کا کہنا ہے کہ یہ اس کی قومی سالمیت کا اندرونی معاملہ ہے۔اقوام متحدہ کہ قوائد و ضوابط کے مطابق کوئی بھی ملک اپنے ساحلی علاقے سے 12 ناٹیکل میل تک کے علاقے پر اپنی ملکیت کا دعوی کر سکتا ہے۔ اس قانون کے تناظر میں دیکھا جائے تو امریکی بیڑے کا وہاں سے گزرنا ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ چین کے دعوے کو نہیں مانتا۔

قدرتی وسائل سے مالامال جنوبی بحیرہ  چین کے خطے میں چین کی دعوے داری کو کئی ممالک کی جانب سے چیلنج کا سامنا ہے اور یہاں واقع جزائر پر مختلف ممالک کے دعوے ہیں جن میں تائیوان، چین، ویتنام، فلپائن، ملائیشیا اور برونائی شامل ہیں۔

مصنف کے بارے میں