کراچی سے ڈیڑھ گنا بڑے برفانی تودے کی تصاویر منظرعام پرآگئیں

کراچی سے ڈیڑھ گنا بڑے برفانی تودے کی تصاویر منظرعام پرآگئیں

لندن: کراچی سے ڈیڑھ گنا بڑے برفانی تودے کی تصاویر منظرعام پر آگئیں ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جولائی کے شروع میں کراچی سے لگ بھگ ڈیڑھ گنا بڑا برفانی تودہ انٹار کٹیکا سے الگ ہوکر سمندر میں بہنا شروع ہوگیا تھا۔انٹارکٹیکا کے برفانی خطے لارسن سی سے الگ ہونے والے اس برفانی تودے کا رقبہ 5800 اسکوائر کلومیٹر، جبکہ وزن ایک کھرب ٹن تھا جو 12 جولائی کو برفانی براعظم سے الگ ہوا۔

سائنسدانوں کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اس برفانی تودے کی علیحدگی اس براعظم کے زمینی حقائق کو بدل کر رکھ دے گی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا واقعہ ہے کیونکہ اتنے بڑے برفانی تودے کو پہلی بار انٹار کٹیکا سے الگ ہوتے دیکھا گیا۔اس سے قبل 2000 میں اس سے 50 فیصد چھوٹا تودہ روس آئس شیلف سے الگ ہوتے دیکھا گیا تھا۔اس وقت تو اس تودے کی تصاویر سامنے نہیں آسکی تھیں مگر اب دو سیٹلائیٹس کی مدد سے اسے دیکھا گیا ہے۔

جس میں یہ برفانی تودہ مشرقی انٹارٹیکا میں دیکھا گیا۔یہ تصاویر چونکا دینے والی ہیں اور سائنسدانوں کے مطابق اس طرح کا نظارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔اس تودے کو اے 68 کا نام دیا گیا تھا جسے دنیا میں موجود پانچواں سب سے بڑا برفانی تودہ قرار دیا گیا ہے۔

ان تصاویر میں اس تودے میں پڑنے والی دراڑوں کو بھی دکھایا گیا ہے اور یہ تودہ جلد مزید چھوٹے تودوں کی شکل میں تقسیم ہوجائے گا۔سائنسدانوں کے مطابق زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ تودہ فاک لینڈ آئی لینڈز کی جانب بڑھے گا اور دو سے تین سال میں مکمل طور پر پگھل جائے گا یا کم از کم متعدد چھوٹے ٹکڑوں کی شکل اختیار کرلے گا۔اگرچہ اتنا بڑا برفانی تودہ حیران کن لگتا ہے تاہم ماہرین کے مطابق اس سے سمندری سطح نہیں بڑھے گی۔

تاہم مستقبل قریب میں اس طرح کا سلسلہ جاری رہا یا انٹار کٹیکا کی برف پگھلتی رہی تو دنیا کے چند بڑے ساحلی شہروں جیسے میامی، نیویارک، ممبئی اور شنگھائی کی بقاکو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔