پانامہ کیس کی سماعت:پی ٹی آئی نے کمیشن کی تشکیل کیلئے وقت مانگ لیا،سماعت9 دسمبرتک ملتوی

پانامہ کیس کی سماعت:پی ٹی آئی نے کمیشن کی تشکیل کیلئے وقت مانگ لیا،سماعت9 دسمبرتک ملتوی

اسلام آباد:سپر یم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت جاری ہے۔ عدالت نے کمیشن کی تشکیل پر مشاورت کیلئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں وزیراعظم کو جواب دینا ہوگا، عوام کے سامنے کیوں کہا ریکارڈ موجود ہے ،فریقین کے دستاویز ی شواہد کمزور ہیں۔ تحریک انصاف نے کمیشن کے معاملے کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا جبکہ وزیراعظم کے وکیل مشاورت کے بعد کمرہ عدالت میں واپس نہ آئے جس پر عدالت نے پانامہ کیس کی سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔

سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت وفقے کے بعددوبارہ شروع ہو ئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ دلائل دیئے۔  وقفے سے قبل جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ الثانی خاندان کے ساتھ جو بھی معاملات طے ہوئے اس کی کوئی دستاویزات بھی ہونگی۔ جس پر وکیل سلمان بٹ نے کہا ہے کہ اسکا جواب حسین نواز کے وکیل دینگے،اس زمانے میں کاروباری معاملات کیش پر چلتے تھے ۔قطری خاندان کے ساتھ معاملہ کیسے شروع اور طے ہوا معلوم نہیں ۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ آئینی عدالت ہے قانون پر رہے گی ۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اگر ابا جی نے یہ کام کیا اور آپ کو نہیں معلوم تو اس کے کیا اثرات ہونگے ؟؟عوام کے سامنے کیوں کہا گیا ہے تمام ریکارڈ موجود ہے سامنے لائیں گے ؟ آپ کہنا چاھتے ہیں کہ ریکارڈ کے بارے میں وزیر اعظم کا بیان غلط تھا۔ ؟ نواز شریف ہمارے بھی وزیر اعظم اور قابل احترام ہیں لیکن پانامہ کیس میں ان کو جواب دینا ہوگا۔ جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ عدالت میں دلائل کم اور میڈیا میں دلائل زیادہ دیئے جاتے ہیں۔

جسٹس عظمت نےسلمان بٹ سے استفسارکیاکہ مریم نواز کے اخراجات کہاں سےاور کیسے پورے ہوتے ہیں ؟ٹیکس رٹرن کے مطابق مریم کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہے؟،سلمان بٹ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مریم کے گوشوارے ظاھر کرنے کے پابند نہیں۔ بیٹی کو تحفے دینے سے وہ زیر کفالت نہیں ہوجاتی۔ کیا آپ اور دیگر دستاویزات جو عمران خان کے وکیل کی جانب سے کوومبر کمپنی وکیل نے جمع کرائے ہیں اس سے انکاری ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ مریم کے زیر کفالت ہونے کے معاملے میں آپ کے دلائل اب تک نکتہ حل نہیں کر پائے۔مریم نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں رزعی آمدنی اکیس لاکھ اور سفری اخراجات 35 لاکھ تک بتائے ہیں۔ سلمان بٹ نے بتایا کہ کیپٹن صفدر کی 160 کینال اراضی ہے۔جس پر جسٹس عظمت نے انہیں ٹوکا اور کہا کہ پہلے مریم کی بات کریں پھرکیپٹن صفدر کی بات کریں۔

سلمان بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز والد کے زیر کفالت  نہیں، یہی معاملہ اسپیکر کے سامنے اٹھایا گیا جو خارج ہوا اور درخواست گزار نے ھائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔جسٹس کھوسہ نے کہا کہ آپ کہنا چاھتے ہیں معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے تو ہم اس کی سماعت نہ کریں۔ جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کی تفصیلات فراہم کر دوں گا۔حسین نواز آف شور کمپنی کے بینہفشری اور مریم ٹرسٹی ہیں۔ جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ مریم نواز والد کے زیر کفالت نہیں تو مریم نواز کے اخراجات کہاں سے پورے ہوتے اور کیسے پورے ہوتے ہیں؟آمدن کا زریعہ ٹیکس کے حوالے سے نہیں پوچھ رہے بلکہ صرف آمدن تک محدود ہوکر پوچھ رہے ہیں ۔رٹرن کے مطابق مریم کی قابل ٹیکس آمدن صفر ہے۔جس سلمان بٹ نے دلائل دیئے کہ وزیر اعظم اپنی بیٹی کو رہنے کی اجازت اپنے گھر میں دیں تو کیا وہ زیر کفالت ہو جاتی ہیں؟بیٹیوں کو سب لوگ تحائف دیتے رھتے ہیں۔بیٹی کو تحفے دینے سے وہ زیر کفالت نہیں ہوجاتی۔جسٹس اعجاز الآحسن نے کہا کہ مریم کے پاس نہ کوئی نوکری ہے اور نہ ہی زریعہ آمدن ہے ان کا ذریعہ زراعت اور والد سمیت بھائیوں سے تحفے لینا ہے۔جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ مریم کے زیر کفالت ہونے کے معاملے میں آپ کے دلائل اب تک نکتہ حل نہیں کر پائے۔مریم نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں رزعی آمدنی اکیس لاکھ اور سفری اخراجات 35 لاکھ تک بتائے ہیں۔ بریں ازاں پانامہ کیس میں کمیشن کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ نے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔عدالت نے کہا ہے کہ فریقین ساڑھے بارہ بجے تک اپنے جواب جمع کرایں۔تاہم تحریک انصاف نے کمیشن کے معاملے کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا جبکہ وزیراعظم کے وکیل مشاورت کے بعد کمرہ عدالت میں واپس نہ آئے جس پر عدالت نے پانامہ کیس کی سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہماری طرف سے کمیشن کے متعلق کوئی دبائو نہیں،کمیشن  بنا تو اس کا دائرہ کار محدود ہوگا۔ کمیشن کو تمام اداروں کی معاونت حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن سپریم کورٹ کے جج  پر مشتمل ہوگا۔ 

مصنف کے بارے میں