جوانی کی کم نیند اور زیادہ کام بڑھاپے میں مسائل پید ا کرتیں ہیں

جوانی کی کم نیند اور زیادہ کام بڑھاپے میں مسائل پید ا کرتیں ہیں

لندن: درمیانی عمر میں زیادہ دیر تک کام کرنا اور کم نیند لینا بڑھاپے میں خراب صحت کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بات فن لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں پائی گئی۔

فن لینڈ کی درمیانی عمر کی کاورباری شخصیات میں جو ایک ہفتے میں 50 گھنٹے سے زیادہ کام کرتے اور 47 گھنٹے سے کم نیند لیتے تھے، ربع صدی تک کی جانے والی تحقیق سے ثابت ہوا کہ وہ بڑھاپے میں بدترین جسمانی صحت سے دوچار ہوئے اور جو کام اور نیند کے حوالے سے صحت مند عادات رکھتے تھے ان کی صحت بہترین تھی۔ تحقیق کی سربراہ یونیورسٹی آف یواسکیلا کی ڈاکٹر میکائیلا برجیتا وون بونسڈورف نے کہا کہ "نتائج بالکل ویسے ہی آئے ہیں جیسے ہم سمجھتے تھے، لیکن اس کے طویل المیعاد تعلق کے بارے میں ناآشنا تھے۔"

انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ زائد العمر کاروباری شخصیات کا ایک گروہ تشکیل دیا اور اس کا جائزہ لیا۔ تحیق نے ہیلسنکی بزنس مین اسٹڈی کے ڈیٹا کو استعمال کیا جس میں 1919ء سے 1934ء کے درمیان پیدا ہونے والے 3 ہزار سے زیادہ سفید فام افراد کی صحت کے نتائج شامل تھے۔ 1500 افراد نے اپنی صحت، کام کے اوقات اور نیند کے دورانیے کے بارے میں 1974ء میں اعداد و شمار دیے تھے جب ان کی عمریں 40 کے پیٹے میں تھیں، پھر سال 2000ء میں جب ان کی عمریں 60ء اور 70ء سال سے زیادہ تھیں تو انہوں نے اپنی زندگی کے معیار کے بارے میں بتایا۔