کلبھوشن یادیو کوپھانسی دینا کیوں ضروری ہے؟

کلبھوشن یادیو کوپھانسی دینا کیوں ضروری ہے؟

یہ واقعہ ان دنوں کا ہے جب پاکستان کہوٹہ کے مقام پر ایٹمی پروگرام کو شروع کر رہا تھا اور غیر ملکی صحافی اور خفیہ ایجنسیاں اس چھان بین میں مصروف تھیں کہ پاکستان واقعی ایٹمی پروگرام شروع کر چکا ہے۔ ایک غیر ملکی صحافی کہوٹہ کے مقام پر پہنچا اور اس نے تعمیراتی کاموں کی تصاویر کھینچیں اور اپنی سفارت خانے کو رپورٹ دی کہ پاکستان کہوٹہ کے مقام پر کچھ ایسی تعمیر کررہا ہے جو کہ پاکستان کے دیگر عمومی عمارتوں سے مختلف ہے یہاں یقینا کچھ ہو رہا ہے ۔ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے بھی متحرک تھے۔

کچھ دنوں کے بعد وہ غیرملکی صحافی اپنی ٹوٹی ٹانگوں کے ساتھ پایا گیا۔ جس کا اثر یہ ہوا کیا کہ غیر ملکیوں کی سرگرمیاں کہوٹہ کے مقام پر دوبارہ نظر نہیں آئیں۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد بھارت کے دورے پر تھیں اس دورے کے دوران بنگلہ دیش کے ساتھ تاریخی معاہدے کیے،بھارتی وزیر اعظم نریند مودی حسینہ واجد کو تاریخی تصویریں دکھائی یہ تصاویر1971میں بنگلہ دیش بنوانے کے لیے بھارتی مداخلت کے ثبوت کے طور دکھائی گئیں،اس پہلے بھی نریند مودی مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت کا برملا اظہار کر چکے ہیں اور عوامی اجتماعات میں بلوچستان میں مداخلت کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ہمیں بلوچستان سے فون آتے ہیں۔

یہ بھارت کی طرف ے دھمکی تھی کہ پہلے بھی مداخلت کرنے آئے ہیں اور اب بھی کریں گئے۔
موجودہ حالات سے جُڑی ایک اور خبر کہ  پاکستان فوج کے ریٹائرڈ افسر حبیب ظاہر کو دھوکے سے نیپال بلایا گیااور انہیں  نیپال کے ایک سیکورٹی ادارے میں ملازمت کی پیش کش کی گئی، تنخواہ بھی معقول تھی۔ حبیب ظاہر فیصل آباد کی ایک مل میں ملازمت کر رہے تھے۔ اُنھوں نے اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر سی وی اپ لوڈ کی پھر انہیں برطانوی نمبر سے جعلی کال کی گئی اور انٹرویو کے لیے نیپال پہنچنے کا کہا گیا۔جب حبیب ظاہر صاحب نے رضامندی ظاہر کی تو انکے لیے جہاز کا ٹکٹ بھی بھیجا گیا ، جس ویب سائٹ پر معلومات کا تبادلہ کیا گیا وہ بھارت سے چلائی جا رہی تھی۔

حبیب ظاہر 6اپریل کو نیپال پہنچے ،انہوں نے آخری دفعہ اپنی اہلیہ سے رابطہ کیا اور بتایا کہ میں بھارتی سرحد سے پانچ کلومیٹر دور ہوں۔

اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوا اور حبیب ظاہر بھارتی سرحد کے قریب لاپتہ ہوگئے۔ انکےغائب ہونے میں بھی  بھارت کی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ ملوث ہے،بھارت پاکستانی آفسرکل بھوشن یادیو معاملے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اس بات سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارت کل بوشن یادیو کی پھانسی کے فیصلے نہ صرف آگاہ تھا اور اس کے جوات کی تیاری میں بھی مصروف تھا۔

نیپال میں اغوا ہونے والے ریٹائرڈ آرمی ا ٓفسر کا تعلق کل بھوشن کے معاملے سے ضرور ہے ،لیکن یہ معاملہ کلبھوشن یادیو سے مختلف ہے۔حبیب ظاہر کے اہل خانہ اس واقعہ سے مکمل آگاہ ہیں اور تحقیقاتی اداروں سے دستیاب معلومات کے مکمل تبادلہ کر چکے ہیں۔دوسری طرف کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کا کسی قسم کوئی بیان نہیں دیا۔اب خود بھارتی ذرائع ابلاغ نے کلبھوشن یادیو کے جاسوس ہونے کی تصدیق کر دی اور ایران نے بھی نئی دہلی کو کلبھوشن یادیو کی سرگرمیوں کے بارے مطلع کیا تھا۔

کلبھوشن یادیو ایران کے ساحلی علاقے چاہ بہار میں بیٹھ کر بلوچستان اور کراچی کے حالات کو خراب کر رہا تھا

کل بھوشن یادیو بھارتی نیوی کا حاضر سروس آفیسر ہے،جس کا مقصد بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کو مضبوط کرنا تھا یہ اپنا ایک بہت بڑا نیٹ ورک بنا چکا تھا جو بیک وقت کراچی اور بلوچستان میں متحرک تھا خاص طور پر بلوچ طالبعلموں کو ریاست کے خلاف کاروائیوں پر آمادہ کرنا شامل تھا۔نواب اکبر بگٹی کے قتل کے بعد بھارت کے پاس بلوچوں کو ریاست کے خلاف استعمال کرنے کا نادر موقع ہاتھ آگیا تھا اور پھر ایسا ہی ہوا جب سب سے پہلے بلوچستان میں غیر بلوچوں کو قتل کیا جانے لگا،کوئٹہ میں ہزارہ برادری کوخاص پر نشانہ بنایا گیا۔

اس طرح بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کا ملبہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں پر ڈال دیا جاتا تھا۔ریلوے لائینوں ،پلوں ،بجلی کے کھمبوں اور گیس کی پائپ لائینوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک بھرپور خوف کی فضا پیدا کی گئی۔ہمسایہ ملک افغانستان اور ایران کی سرحد کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کیاگیا۔
کلبھوشن یادیو اپنے ٹاسک کو پورا کر رہا تھا،جب پاکستان حکومت اور فوج نے آپریشن ضرب عضب شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور غیر ملکی قوتوں کے پھیلائے گئے نیٹ ورک کوتوڑ دیا گیا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں بھارتی جاسوس اور اسکے نیٹ ورک کو گرفتار کیا گیا یہ پاکستانی سیکورٹی اداروں کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ کلبھوشن یادیو نے اپنی دہشتگردی کی سرگرمیوں کا اعتراف کیا جس کا بڑا مقصد کراچی اور بلوچستان میں خانہ جنگی شروع کروانا تھا۔

لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ بھی کلبھوشن یادیو سے رابطے میں تھا اور ریاست کے خلاف کام کر رہا تھا۔کلبھوشن یادیو کی پھانسی پاکستان کی طرف سے ملک دشمن ایجنسیوں کے لیے واضح پیغام بن جائے گا اور وقت کی مناسبت سے یہ پیغام دینا اب نہایت ضروری ہو چکا ہے۔
کلبھوشن یادیو کو اپیل کے لیے ابھی ساٹھ دن ہیںبھارت ان دنوں کو استعمال کرے گا ، بھارت اکثر اپنے جاسوسوں کے پکڑے جانے کے بعد ان سے اظہار لاتعلقی کر دیتا ہے لیکن کلبھوشن کا معاملہ بھارت کے لیے بہت حساس ہے،پاکستان اور بھارت کے تعلقات فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ ہمیں عالمی سطح پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

بھارتی راجیہ سبھا میں آج کا موضوع صرف کل بھوشن یادیو کی پھانسی تھی ،بھارت اس معاملے میں پھنس چکا ہے ہمیں صرف بروقت اپنے کارڈ کھیلنے ہونگے اگر بھارت عالمی سطح اس معاملے کو اُٹھاتا اور تو پاکستان بھی بھارت کا پیچھا کرے گااور اگر پاکستانی حکومت جلد ہی پھانسی دے دیتا تو بھی بھارت تلملا کر رہ جائے گا اور اقتصادی راہداری کو محفوظ بنانے کے لیے یہ فیصلہ خاصہ اہم رہے گا۔

اقتصادی راہداری پاکستان کے لیے ایک انمول تحفہ ہے،راہداری کے استعمال کے بعد پاکستان کی عالمی اہمیت بے پناہ اضافہ ہوجائے گا جس کے اثرات ابھی سے ظاہر بھی ہونا شروع ہو گئے ہیں۔مشرق وسطی،وسطی ایشا اور چین کے تجارتی مقاصد پاکستان کی حفاظت کریں گئے۔بھارت اس بات سے باخوبی آگاہ ہے یہی وجہ بھارت پاکستان میں دہشگردی کروا کہ عالمی سطح پر تنہاکرنا چاہتا ہے اس لیے کلبھوشن یادیو ایسا پتا ہے جو ہمیں بروقت کھیلنا ہے اور اور اب باقی کھیل کو جیتنے کے لیے پتے بروقت کھیلنے ہونگے۔

مصنف کے بارے میں

عبدالرئوف بلاگر اور کالم نگار ہیں