لاہور ہائی کورٹ کا ایک ماہ کے اندر مستقل آئی جی پنجاب پولیس تعینات کرنے کا حکم

 لاہور ہائی کورٹ کا ایک ماہ کے اندر مستقل آئی جی پنجاب پولیس تعینات کرنے کا حکم

لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے ایک ماہ کے اندر مستقل آئی جی پنجاب پولیس تعینات کرنے کا حکم دیا ہے عدالت نے کہا ہے کہ پولیس آرڈر 2002ء پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔پولیس آرڈر 2002ء کے مطابق مستقل آئی جی کی عدم دستیابی کو سعد رسول ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت پولیس آرڈر 2002ء پر عملدرآمد نہیں کررہی جس سے پولیس غیر سیاسی نہیں ہے لہٰذا مستقل آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے لیے پولیس آرڈر 2002ء پر عمل کرنا ضروری ہے۔

درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے پنجاب حکومت کو تیس روز کے اندر مستقل آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے پولیس آرڈر2002ء پر بھی مکمل عملدرآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا 11 اپریل کو ریٹائرہوئے اور انکی  جگہ ایڈیشنل آئی جی ٹریننگ کیپٹن ریٹائرڈ عثمان خٹک کو آئی جی پنجاب پولیس کا اضافی چارج دیا گیا۔جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ عثمان بھی 2 نومبر2017ءکو ریٹائر ہوجائیں گے۔پولیس کےدیگر9اعلیٰ افسر بھی اسی سال ریٹائر ہو جائیں گے، صرف4ایڈیشنل آئی جیز ایسے بچتےہیں،جن کی مدت ملازمت 2020ء یا اس سے زائد عرصے تک جاری رہے گی، چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ نئے آئی جی پنجاب کا انتخاب انہی میں سے کیا جائےگا۔

 آئی جی پنجاب کےلئے13اعلی پولیس افسروں میں سےہی کسی کا انتخاب متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ امجد سلیمی،ایڈیشنل آئی جی آپریشنزعارف نواز، موجودہ سی سی پی او لاہور کیپٹن ریٹائرڈ امین وینس اور ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ فیصل شاہکار کے نام نمایاں ہیں، جن کی مدت ملازمت2020 سے لے کر2024ء تک ہے۔

اس سال 9 پولیس افسران ریٹائر بھی ہو رہے ہیں ، جن میں سےسابق آئی جی آزادکشمیر طارق کھوکھر15 مئی 2017ء،ڈی جی ایف آئی اے محمد عملیش یکم جون 2017 ء،آئی جی ریلوے منیر چشتی 31 جولائی 2017ء،ایم ڈی پولیس فاؤنڈیشن میرزبیر 12 اگست 2017ء ،ایڈیشنل آئی جی سعودعزیز 24 اگست 2017 ء،سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی خادم حسین بھٹی یکم ستمبر 2017ء، آئی جی بلوچستان احسن محبوب یکم اکتوبر 2017 ءکو ریٹائر ہورہے ہیں۔

مصنف کے بارے میں