کھانے میں نمک کی کم مقدار کئی امراض سے بچاتی ہے، تحقیق

بوسٹن: ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ کھانے میں نمک کی مقدار کم کرکے کئی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور یوں دنیا بھر میں لاکھوں زندگیاں ہرسال بچائی جاسکتی ہیں۔

کھانے میں نمک کی کم مقدار کئی امراض سے بچاتی ہے، تحقیق

بوسٹن: ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ کھانے میں نمک کی مقدار کم کرکے کئی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور یوں دنیا بھر میں لاکھوں زندگیاں ہرسال بچائی جاسکتی ہیں۔

یہ تحقیق امریکی شہر بوسٹن میں واقع ٹفٹ یونیورسٹی میں کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ اگر نمک کے روزمرہ استعمال میں صرف 400 ملی گرام بھی کم کردیا جائے تو اس سے امریکا میں 3 ارب ڈالر سالانہ کے وہ اخراجات بچائے جاسکتے ہیں جو نمک سے پیدا ہونے والے امراض کے علاج پر خرچ ہوسکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اگر چپس کا ایک پیکٹ بھی کم کیا جاسکے تو اس سے زندگی پر خوشگوار اثر پڑتا ہے اور عمر میں اضافہ ہوسکتا ہے، یعنی صرف 200 ملی گرام نمک کم کرنے سے ہزاروں لاکھوں زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے کیونکہ نمک کا استعمال گوناگوں جان لیوا امراض کی وجہ بن رہا ہے۔

اسی بنیاد پر برطانوی اور امریکی ماہرین نے 183 ممالک میں 10 سال تک نمک کے 10 فیصد کمی کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اگر ہر ملک اپنی صحت کی پالیسی میں نمک کا استعمال کم کرنے پر زور دے تو امراض ( امراضِ قلب اور بلڈ پریشر) سے پیدا ہونے والے بے عملی کے 58 لاکھ دنوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔

مطالعے کے مرکزی مصنف کا کہنا ہے کہ غذا میں نمک کے استعمال سے ہر سال امراضِ قلب سے ہونے والی لاکھوں اموات کی اہم وجہ ہے ۔ ماہرین کے مطابق صحت کے پالیسی ساز ادارے عوام میں شعور آگاہ کریں کہ کھانے میں نمک کسطرح کم کیا جاسکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ذیلی عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق روزانہ زیادہ سے زیادہ 2 ہزار ملی گرام نمک کا استعمال محفوظ ہے لیکن فاسٹ فوڈ اور چپس کے بے دریغ استعمال سے ایک عام امریکی روزانہ 3400 ملی گرام نمک استعمال کررہا ہے جو اصل مقدار سے 1.7 گنا زیادہ ہے لہٰذا روزانہ چپس کا ایک پیکٹ کم کرکے بھی زندگی کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق نمک کی بے دریغ مقدار بلڈ پریشر، امراضِ قلب ، گردوں کے امراض اور معدے کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔