کروڑوں روپے کی لاگت کا وفاقی حکومت کا پام آئل ملز کا منصوبہ کرپشن کی نذر

کروڑوں روپے کی لاگت کا وفاقی حکومت کا پام آئل ملز کا منصوبہ کرپشن کی نذر

ٹھٹھہ: ٹھٹھہ میں کروڑوں روپے کی لاگت سے شروع کردہ وفاقی حکومت کا پام آئل ملزکا منصوبہ کرپشن کی نذر ہوگیا ،آٹھ سال بعد بھی مکمل نا ہو سکا, منصوبے کا تعمیر شدہ اسٹرکچرخستہ حال و سم و کلر کا شکار ہوگیا, پروجیکٹ کا سامان بھی چوری ہونے لگا.

وفاقی حکومت محکمہ خورارک وزاعت کی جانب سے دو جولائی 2008میں سابق وفاقی وزیر برائے زراعت و خوراک نذر محمد گوندل کی جانب سے ٹھٹھہ کے نواحی علاقے غلام اللہ میں پاکستان کی پہلی پام آئل ملز   کی تعمیر کا سنگ بنیاد  رکھا  گیا اور اس منصوبے کی لاگت چھ کروڑ روپے تھی. اس پام آئل ملز کا مقصد ملک میں خوردنی تیل کی برآمد پر خرچ ہونے والی  زرمبادلہ کو  بچا نا اور ملک کو خوردنی تیل میں خود کفیل بنانا تھا اور  پاکستان سیڈ بورڈ   کی نااہلی اور انتظامی غفلت کے باعث آئل ملز کا یہ منصوبہ آٹھ سال گزارنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکا، ملز  کی تعمیر کا کام ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے اور پروجیکٹ کا سامان بھی چوری ہونے لگا ہے۔وفاقی وزارت خوراک و زراعت نے اس منصوبے کی آج تک خبر نہیں لی ہے۔

دوسری جانب ٹھٹھہ کے سیاسی سماجی حلقوں نے  ملک کی پہلی پام آئل ملز  کی تعمیر کا منصوبہ التواء کا شکار ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان،  وفاقی و مملکیتی وزیر سید  ایاز  شاہ شیرازی سے نوٹس لیکر منصوبے کو مکمل کرانے کا مطالبہ کیا ہے تا  کہ ملز کے لگانے سے نہ صرف خوشحالی اور  ترقی ہو  گی بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار بھی میسر ہوگا۔ 

مصنف کے بارے میں