جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اب چلتے پھرتے بجلی بنے گی

امریکہ سمیت کئی ممالک کے رہائشی اب پیدل چلتے ہوئے بھی بجلی بنانے میں مددگار ہیں

 جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اب چلتے پھرتے بجلی بنے گی

نیو یارک :  امریکہ سمیت کئی ممالک کے رہائشی اب پیدل چلتے ہوئے بھی بجلی بنانے میں مددگار ہیں جو قریبی کھمبے پر لگی روشنیوں کو جلانے کیلئے استعمال ہورہی ہے۔ اسے نیویارک کی کمپنی نے تیار کیا ہے اور آزمائشی طور پر ایک فٹ پاتھ پر ایسی پیڈ نما ٹائلیں لگائی ہیں جو قدم پڑتے ہی دب جاتی ہیں اور داب برق (پیزو الیکٹرک) کے اصول پر بجلی کی معمولی مقدار بناتی ہیں۔ اس طرح سیکڑوں لوگوں کی آمدورفت سے بجلی بن کر قریبی کھمبوں تک پہنچتی رہتی ہے اور ایک خاص بیٹری میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد بلب از خود جل اٹھتے ہیں اور سورج طلوع ہوتے ہی بند ہوجاتے ہیں۔

کمپنی نے اس ٹیکنالوجی کو ’’اینگو پلانیٹ‘‘ کا نام دیا ہے۔ لائٹ کے اوپر شمسی سیل بھی لگائے ہیں جو کم آمدورفت کی صورت میں سورج کی روشنی سے بجلی بنا کر اسے سسٹم میں جمع کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کو چارجنگ کی سہولت اور وائی فائی ہاٹ سپاٹ بھی فراہم کیا جا رہا ہے اور تمام سہولیات مفت میں دستیاب ہیں۔اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت 30 کروڑ سے زائد اسٹریٹ لائٹس لگی ہوئی ہیں جنہیں روشن رکھنے کے لیے سالانہ 40 ارب ڈالر ( 40 کھرب پاکستانی روپوں) کی ضرورت ہوتی ہے جس کی تیاری میں 10 کروڑ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں داخل ہورہی ہے جو عالمی تپش اور ماحول کے نقصان کی وجہ بن رہی ہے۔

کمپنی سربراہ کے مطابق لائٹوں کے کھمبوں کا بلب لگانے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہوتا اور اس نئی ٹیکنالوجی سے کھمبوں کو وائی فائی، چارجنگ اور دیگر سہولیات والے ایک مقام میں بدلا جاسکتا ہے۔ اگر پوری دنیا میں یہ سسٹم لگادیا جائے تو اس سے عالمی پیمانے پر حیرت انگیز فائدہ ہوگا

مصنف کے بارے میں