پاک بھارت سپر فائنل۔۔۔پھر پھسلنا پڑیگا

پاک بھارت سپر فائنل۔۔۔پھر پھسلنا پڑیگا

اپ نے وہ لطیفہ تو ضرور سن رکھا ہوگا کہ جس میں سردار صاحب دور پڑےکیلے کے چھلکے کو دیکھ کر رونی صورت بناکرکہتے ہیں کہ ‘‘اج فیرپھسلناپینا اے‘‘
یہ صورتحال پوری طرح سے آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پاک بھارت کرکٹ میچز پہ پوری آتی ہے ۔۔۔۔
ایک مرتبہ پھر وہی باتیں شروع ہوگئی ہیں جو لگ بھگ ہر اہم پاک بھارت کرکٹ میچ سے قبل سنتے ہیں ۔۔ یعنی کہ اس مرتبہ تاریخ بدل جائیگی۔۔۔اس بار میچ ہمارا ہے ،یا پھر حالات بتارہے ہیں ک پاکستانی ٹیم انڈین ٹیم کو روندکررکھ دے گی ۔۔۔ اس طرح کی باتیں ہمیشہ گراس روٹ لیول (یعنی اپ اور میں) سے شروع ہوتی ہیں اور اس کو بام عروج پہ میڈیا کےوہ جغادری پہنچاتے ہیں جن کو ریٹنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔ مگر بےحدافسوس کےساتھ بتانا پڑرہا ہے کہ تقریباً ہرمرتبہ ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم کو بری طرح شکست کا سامناکرناپڑا ہے ۔ بلکہ جس شدت سے میڈیاطوفان اٹھاتا رہا ہے ،شکست کا مارجن بھی اسی طرح بڑھتا رہا ہے ۔ میں نے ایک مرتبہ پہلے بھی لکھاتھاکہ تقریباً ہر اہم امیچ میں ہم جذبات کےتابع جبکہ بھارتی حواس کےتحت کھیلتے ہیں  اور  کئی مرتبہ یقینی فتح کو بھی شکست میں بدل دیتے ہیں ۔  پاک بھارت آئی سی سی ٹورنامنٹ ٹاکروں کی فہرست دیکھیں تو ایک چیز بےحد واضح ہے کہ ہم ہرمیچ میں بڑی بڑی غلطیاں کرکے خود ہارے ہیں ۔ 1996ورلڈکپ کےکوارٹرفائنل سے لیکر ٹی ٹوئنٹی 2007کےمیگافائنل تک۔ ورلڈکپ 2011کےسیمی فائنل سےلیکر2017چیمپئزٹرافی کے پول میچ تک ۔ اپ کوئی میچ اٹھاکردیکھ لیں ، اپ کو مخالف ٹیم کےکھلاڑیوں کے ڈراپ کیچز،غلط موقع پہ مس فیلڈ، اپنی بلے بازی کےدوران غیرضروری شاٹس کےذریعے آؤٹ ،غلط موقع پہ غلط شاٹ سلیکشن اور جذبات کے تابع ہوکر غلطیاں دیکھنے کو ملیں گی ۔ چلےہوئے کارتوس (وہاب ریاض بالخصوص) کو باربار آزمانا اور ایمپائرزکی جانب سے غلط آوٹ دیاجانا بھی اسی میں شامل ہے ۔۔ذیل میں ماضی کی چند موٹی موٹی غلطیاں پیش ہیں

1996کےورلڈکپ کوارٹرفائنل میں پاکستانی باولنگ نے حسب معمول اچھا آغاز لیا ،مگر فقط آخری تیس گیندوں (اس میں سے بھی آخری اٹھارہ گیندوں) نے میچ کا توازن دوسری ٹیم کے حق میں کردیا۔۔جواب میں پاکستانی ٹیم کاآغاز کافی عمدہ رہا اور اوپنگ جوڑی نے ساڑھے آٹھ کی اوسط سے دس اور میں 84رنزاسکورکیے ،اورپہلا کھلاڑی آؤٹ ہوا۔۔۔۔ 15اوور تک میچ پاکستان کے کنٹرول میں تھا،تاہم کپتان عامرسہیل کےآؤٹ ہونے کےبعدٹیم نہ سنبھل سکی۔۔ خصوصاً اعجاز احمد کی غیرضروری اونچی ہٹ اور انضمام الحق کےباہرجاتی گیندکوچھیڑنےکی غلطی قوم کو مہنگی پڑی ۔سلیم ملک کا خودکش اسٹیمپ بھی بلاضرورت اور غلط موقع پہ تھا،وگرنہ 40گیندوں پہ 57اسکور کوئی بڑامسئلہ نہ تھاوہ بھی اپنے وقت کے دو بہترین بلےبازوں (سلیم ملک اور جاویدمیانداد) کی موجودگی میں ۔اس کےفورا بعد جاویدمیانداد کاخودکش رن آؤٹ تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔۔اک بھارت سپرفائنل ۔۔۔ پھرپھسلناپڑے گا (حصہ دوم)
انیس سو ننانوے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک تھی ،اور بلاشبہ گروپ میچزمیں اس کی کارکردگی بہت شاندار رہی ۔۔۔ خصوصاآخری پانچ سات اوورزمیں ایوریج سکور کےحوالے سے پاکستان سب سے بہترین تھا۔۔لیکن حسب روایت انڈیا کی نسبتا کمزور ٹیم کے مقابلے پہ آئی تو اپنی اوقات پہ آگئی۔۔۔ میچ میں پاکستانی کی شکست اس کی روایتی کمزوری یعنی بلےبازوں کی وجہ سے پیش آئی ۔۔ ورنہ باولرزنے تواپنا حق ادا کردیا تھا۔۔۔بھارتی بلےبازمیچ کےآغاز سے لیکردباومیں رہے اور پچاس اوورمیں 227رنز بناسکے۔۔۔ جوابی اننگزمیں پاکستانی بلے باز بھرپوردباو کا شکار نظر آئے اور ان کی وکٹیں بھی یکے بعد دیگرے گرتی رہیں ۔۔معین خان جلدباز طبعیت کی وجہ سے آؤٹ ہوئے تو سینئر بلے باز انضمام غلط موقع پہ سیدھی گیندکوکراس کھیلتے ہوئے پویلین لوٹ گئے ۔۔۔ ایک آسان ٹارگٹ کےحصول میں بھی پاکستان کو 28رنز سےشکست کا منہ دیکھنا پڑا جس کی واحد وجہ (جوئے کے عنصرکونکال کہ) بلےبازوں کاپریشرہینڈل نہ کرپانا تھا۔۔
2003میں ورلڈکپ کےگروپ میچ میں بلےبازوںنے اچھی کارکردگی دکھائی تاہم غلطیوں سے پھربھی نہ چوکے۔۔۔ عبدالرزاق باہرجاتی گیند کوچھیڑکر پچھتائے تو انضمام غلط موقع پہ کنفیوژن کےتحت رن آؤٹ ہوگئے ۔۔۔ جذباتی آفریدی نے بھی اپنی روایت برقرار رکھی اور جدلی پویلین لوٹے ۔۔۔خیرسعید انور کی شاندار سینچری اس اننگزمیں پاکستان کی خاص بات رہی۔۔پاکستان نے اس وقت کےحساب سے اچھا مجموعہ273رنز جوڑے۔۔۔ پاکستانی باولنگ اٹیک کےسامنے یہ مجموعہ حاصل کرناقدرے مشکل کام تھا۔۔۔ مگرجوابی اننگز شروع ہوئی توبھارت نےدھویں دار بلے بازی کرتے ہوئے پاکستانی باولنگ کو پریشرمیں رکھا۔۔ پہلی اور آخری غلطی جو پاکستان کو بہت ہی مہنگی پڑی و ٹنڈولکر کا ساتویں اوورمیں 58کے مجموعی سکور پہ ڈراپ کیچ تھا۔۔۔ بھارت ابتدائی دس اوورزمیں 9کی ایوریج سے کھیلا اور چھ وکٹ سےشاندار فتح حاصل کی ۔۔ ابھی 26گیند باقی تھی ۔۔ یہ بلاشبہ ایک عمدہ کارکردگی تھی۔
اب ذکر ہے اس میچ کاجس کو بلاشبہ میگا فائنل کےنام سے یاد کیاگیا۔۔2007میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا پہلا ورلڈکپ کھیلاگیا ۔۔۔ یہ دو روائیتی حریفوں کےدرمیاں آئی سی سی ٹورنامنٹ ورلڈکپ کا پہلا فائنل میچ بھی تھا۔اس میچ کو لگ بھگ ایک ارب افراد نے دیکھا اور میگا فائنل کے نام سے منسوب ہوا ۔
بھارت کی جانب سے پہلے بلےبازی کرتے ہوئے اچھی بیٹنگ کامظاہرہ کیاگیاتاہم باولرزنے جلد ہی ان کوقابومیں کرتے ہوئے نو تک پہنچ جانے والی ایوریج کو آٹھ پہ واپس لاتے ہوئے 157تک محدود رکھا ۔
جواب میں پاکستانی بیٹنگ کا آغاز برا ہوا اور پروفیسر فقط ایک کےسکورپہ باہرجاتی گیندکوبلےسےٹچ کراتے ہوئے وکٹ کیپرکےہاتھ میں پہنچا دیا۔۔اس کے بعد سیٹ بیٹسمین عمران نذیر کاخودکش رن آؤٹ پریشرکی ابتدا تھی،، اس کے بعد یونس اور شعیب غلط شاٹ سلیکشن کی نذرہوئے ۔ لیکن ہار پہ مہرثبت کرنےوالا کھلاڑی شاہدآفریدی تھاجس نے پہلی ہی گیندپہ اونچی شاٹ لگاکہ خودکوہی آؤٹ نہی کرایا بلکہ ٹیم کو بھی کپ کی دوڑ سے آؤٹ کرادیا۔ ورنہ 51گیندوں پہ 82سکور کچھ زیادہ بھی نہ تھا،وہ بھی ایسے میں جب چار وکٹ موجود ہوں اور کریز کی دونوں طرف اسپیشلسٹ بیٹسمین ہوں ۔ صرف شاہد آفریدی کےغیرسنجیدہ روئیے نے شکست میں اہم ترین کردار ادا کیااور ہم تاریخ بدلنے کےساتھ ساتھ تاریخ رقم کرنے میں بھی ناکام رہے ۔

حسن تیمور جکھڑ نوجوان صحافی ہیں اور اردو بلاگز بھی لکھتے ہیں

انکا فیس بک آئی ڈی Hassan Taimur Jakharr