غلط خبر چلانے پر ”بی بی سی“ نے اپنے رپورٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا

غلط خبر چلانے پر ”بی بی سی“ نے اپنے رپورٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا

اسلام آباد: بی بی سی انتظامیہ نے اپنے ہی رپورٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا جس نے پارک لین فلیٹوں کی خبر چلائی تھی، ایک سیاسی جماعت نے پرانی خبر کو نئی خبر کے طور پیش کرکے اپنے ایک رپورٹر کے ذریعے بی بی سی کی شہرت کو نقصان پہنچایا۔ بی بی سی میں انتہائی معتبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ رپورٹر پر بی بی سی کی انتظامیہ کی طرف سے الزام ہے کہ وہ ایک پرانی خبر کو نئی خبر کے طور اپ لوڈ کر کے پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے ہاتھوں میں استعمال ہو رہے ہیں جبکہ بی بی سی کو اس بات پر پریشانی ہے کہ اس کے پلیٹ فارم کو پارک لین کے فلیٹوں سے متعلق پرانی خبر کو نئی خبر کے طورپر پیش کر کے استعمال کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بی بی سی نے رپورٹر کے خلاف اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جس پر بی بی سی نے الزام لگایا ہے کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں کی ملکیت پارک لین کے فلیٹوں کی خبر کو بی بی سی سے غلط طور استعمال کر رہا ہے۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ اس رپورٹر کی تحریر میں شامل ایک فائل پیش کی جو سپریم کورٹ پیپرزکا حصہ ہے اور طویل عرصے سے ان کاغذات کے مندرجات عوام کے سامنے رہے۔
تحقیقات کے آغاز کے بعد اس رپورٹر نے نے سیاسی جماعت کی حمایت میں اپنے درجنوں ٹویٹس کو ڈیلیٹ کیا تاہم ان ٹویٹس کو پہلے ہی محفوظ کر لیا گیا اور اسے تحقیقات کا حصہ بنایا گیا۔بی بی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے ہمیشہ نیلسن کے نام سے جانا گیا اور 90ء کی دہائی میں نیسکول کے پاس فلیٹوں کی ملکیت تھی تاہم 2006ءسے قبل نیلسن اور نیسکول کی ملکیت ثابت کرنے کے ثبوت میسر نہیں ہیں۔