وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات میں تاخیر کر رہی ہے، شیری رحمان

 وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات میں تاخیر کر رہی ہے، شیری رحمان

اسلام آباد:  نائب صدر پی پی پی سینیٹر شیری رحمان نے فاٹا میں بڑہتی ہوئی بدعنوانی اور کرپشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس پی ڈی) مختص بجٹ کا صرف 60 فیصد تک استعمال کیا گیا ہے۔

فاٹا پرسینیٹ کی کمیٹی آف ہول کہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ پسماندہ علاقے کاچالیس ملین روپے کا بجٹ استعمال نہیں ہوا۔ حال ہی میں یو این ڈی ڈی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں غربت کی بلند ترین شرح فاٹا اور بلوچستان کے علاقوں میں ہے۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فاٹا میں 73فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر کہ نیچے رہتے ہیں ۔ اس کے باوجود بھی وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات میں تاخیر کر رہی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ فاٹا کی خواتیں سے رائے ہی نہی لی گئی۔ فاٹا میں عورتیں جذباتی و سماجی رویے کے شکار ہیں جنہوں نے ان کی عوامی اور سیاسی جگہ کو محدود کر دیا ہے لیکن ان اصلاحات میں خواتین کی کوئی آواز نہیں ہے ۔ اس مفہوم میں فاٹا کی خواتین کے ساتھ الگ مشاورت کی ضرورت ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ فاٹا میں پولیٹیکل ایجنٹس کیا کر رہے ہیں ان کی فارنسک آڈٹ ہونی چاہئے، یہ پیسہ فاٹا کے عوام کا ہے اور ان کی ترقی میں استعمال ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کی موجودگی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے اختیارات میں اضافے کی منصوبہ بندی کا کوئی مطلب نہیں بنتا، پشاور ہائی کورٹ بھی یے کام کر سکتا ہے ، اس اصلاح کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سال 2009 میں سابق صدر آصف علی زرداری نے قبائلی علاقوں میں قانونی اور سیاسی اصلاحات کا آغاز کیااور فاٹا کے عوام کو ایف سی آرقوانین سے آزاد کرانے اور ان کومرکزی دھارے میں لانی کی راہ ہموار کی ۔

مصنف کے بارے میں