شرائط میں نرمی، بھارت سے بڑے پیمانے پر روئی کی درآمد کا آغاز

 شرائط میں نرمی، بھارت سے بڑے پیمانے پر روئی کی درآمد کا آغاز

لاہور: ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن وزارت فوڈ سیکورٹی کی جانب سے بھارت سے درآمد ہونے والی روئی کیلئے درآمدی شرائط انتہائی نرم کرنے کے فیصلے کے بعد بھارت سے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر روئی کی درآمد شروع ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق صرف پچھلے دو روز کے دوران پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے بھارت سے 3 ہزار ٹن کے لگ بھگ روئی کے درآمدی معاہدوں کو حتمی شکل دی جا چکی ہے جبکہ آئندہ چند روز کے دوران بھارت سے مزید روئی درآمدی معاہدے ہونے کا امکان۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ قبل ازیں بھارت سے ہونے والی سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمدات اور اب روئی کی درآمدات دوبارہ بحال ہونے کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری کا معاشی مستقبل انتہائی مخدوش ہو گیا ہے جبکہ بھارت سے سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر ہونے والی درآمدات کے باعث پاکستان میں 100سے زائد ٹیکسٹائل ملز پہلے ہی بند ہو چکی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ کچھ عرصے کے دوران مزید پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کو تالے لگ جائیں گے ۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت میں پیداواری لاگت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہونے اور بھارتی حکومت کی جانب سے سوتی دھاگے کے برآمد کنندگان کیلئے غیر معمولی مراعات کے باعث بھارت سے بڑے پیمانے پر پچھلے کافی عرصے سے پاکستان کو سوتی دھاگے کی برآمدات جاری ہیں جبکہ پاکستان میں بجلی اور گیس کی انتہائی مہنگی قیمتوں اور کاٹن پروڈکٹس ایکسپورٹرز کیلئے کوئی اضافی مراعات نہ ہونے کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری پچھلے کافی عرصے سے سخت معاشی بحران کا شکار ہے۔

جبکہ کپاس کی قیمتوں میں بھی کمی کے رجحان کے باعث کاشتکار طبقہ بھی معاشی بدحالی کا شکار ہیں جس کے باعث ڈی پی پی نے کچھ عرصے قبل بھارت سے درآمد ہونے والی روئی کیلئے سخت درآمدی شرائط عائد کر دی تھی جس کے باعث بھارت سے روئی کی درآمد تقریباً ناممکن ہونے سے پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا تھا تاہم کاٹن اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بھارت سے روئی کی درآمد پر پابندی کی بجائے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے تاکہ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹریز کا مستقبل روشن ہو سکے لیکن اس کے برعکس ایک بار پھر روئی کی درآمدات بحال کر دی گئی ہیں لیکن سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی عائد نہ ہونے کے باعث پوری پاکستانی کاٹن انڈسٹری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ کچھ عرصے کے دوران مزید ٹیکسٹائل ملز کی بندش سے پاکستانی معیشت کو بھی سخت دھچکا پہنچ سکتا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کی ڈی پی پی کی جانب سے قبل ازیں کراچی کی بندرگاہ پر روکی گئی روئی کی 10 ہزار بیلز کو بھی پاکستان آنے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔

مصنف کے بارے میں