سمندری راستے سے سبزیوں کی پہلی آزمائشی کنسائمنٹ دبئی روانہ

سمندری راستے سے سبزیوں کی پہلی آزمائشی کنسائمنٹ دبئی روانہ

کراچی: سمندر کے راستے سبزیوں کی پہلی آزمائشی کنسائمنٹ پیر 20فروری کو دبئی روانہ کردی گئی۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹر امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے یو ایس ایڈ کے فنڈڈ پراجیکٹ ایگری کلچر مارکیٹ ڈیولپمنٹ ( اے ایم ڈی) کے تعاون سے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے مربوط پراجیکٹ کے تحت ٹماٹر، بیگن، کھیرا،گاجر، مرچ، اروی، لوکی اور بھنڈی پر مشتمل 7ٹن کی پہلی کھیپ سمندر کے راستے دبئی روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق اے ایم ڈی کے اشتراک سے مکمل کیے گئے اس تحقیقی پراجیکٹ سے پاکستان دبئی، مڈل ایسٹ اور خلیجی ملکوں کو سمندر کے راستے سبزیاں برآمد کرسکے گا جس میں ایئرفریٹ کی مقابلے میں 75روپے کلو تک کی بچت ہوگی ساتھ ہی سبزیوں کی شیلف لائف میں بھی اضافہ ہوگا۔ فضائی راستے سے سبزیاں 80روپے کلو فریٹ پر ایکسپورٹ کی جاتی ہیں سمندری راستے سے برآمد پر پانچ سے چھ روپے فی کلو کی لاگت آئیگی۔

وحید احمد کے مطابق سمندری راستے سے سبزیوں کی برآمد کا آغاز پاکستان سے سبزیوں کی برآمدات میں ایک ہزار فیصد اضافے کا سبب بنے گا دبئی کے بعد مڈل ایسٹ اور خلیجی ملکوں سمیت سعودی عرب کو بھی تازہ سبزیاں ایکسپورٹ کی جائیں گی جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا ساتھ ہی ان ملکوں میں پاکستان کو بھارت سمیت دیگر تجارتی حریف ملکوں سے درپیش مسابقت میں بھی آسانی ہوگی۔

وحید احمد نے بتایا کہ پاکستان سے برآمد کی جانے والی سبزیوں کے مجموعی حجم میں دبئی کو برآمد کی جانے والی سبزیوں کا شیئر 35فیصد کے لگ بھگ ہے اس لحاظ سے دبئی پاکستان کی اہم منڈی ہے تاہم بھارت پہلے ہی سمندر کے راستے دبئی کو سبزیاں برآمد کررہا ہے اس لیے پاکستان کے لیے بھارت سے مقابلہ دشوار تھا تاہم اب پی ایف وی اے کے تحقیقی پراجیکٹ کے نتیجے میں پاکستان بھی سمندی راستے سے سبزیاں برآمد کرے گا اور تین سے چار روز میں سبزیاں دبئی کی مارکیٹ تک پہنچ جائیں گی۔ پاکستان سے پہلی کنسائمنٹ پیر کو پورٹ قاسم سے روانہ ہوگئی اس شپمنٹ کے نتائج دیکھتے ہوئے کمرشل بنیادوں پر سمندری راستے سے سبزیوں کی برآمد شروع کردی جائیگی ۔

وحید احمد نے پراجیکٹ میں معاونت فراہم کرنے پر اے ایم ڈی ،یو ایس ایڈ اور پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ اس پراجیکٹ سے پاکستان سے سبزیوں کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا اور پاکستانی معیشت کے ساتھ زرعی شعبے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ سمندری راستے سے دبئی ایکسپورٹ کی جانے والی سبزیوں کے معیار اور تازگی کو یقینی بنانے کے لیے سبزیوں کی کاشت، پراسیسنگ اور پیکجنگ تک کے مراحل اے ایم ڈی ،یو ایس ایڈکے ماہرین کی نگرانی میں گھارو سندھ میں واقع پیک ہائوس میں مکمل کیے گئے۔

پراسیسنگکا عمل اے ایم ڈی پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ویلیو چین اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے سابق ڈی جی ڈاکٹر مبارک احمد اور اے ایم ڈی کے ویلیو چین ایکسپورٹ ڈاکٹر وقار احمد کی نگرانی میں مکمل کیا گیا جس کے لیے دونوں ماہرین لاہور سے خصوصی طور پر تشریف لائے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مبارک احمد نے بتایا کہ کم لاگت ہونے کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ملکوں سے سبزیوں کی پراسیسنگ اور اس طرز کی شپمنٹس عام ہوچکی ہیں اور یہ طریقہ پاکستان سے سبزیوں کی برآمدات کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

اس موقع پر سمندر کے راستے سبزیاں ایکسپورٹ کرنے والے ایکسپورٹر اسلم پکھالی اور پراسیسنگ پلانٹ کی رضاکارانہ سہولت فراہم کرنے والے نوید نے بتایا کہ سمندری راستے سے 7سے 8ٹن کی اس شپمنٹ پر فضائی راستے کے مقابلے میں 4لاکھ روپے تک کی بچت ہوگی۔

اس اہم پیش رفت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اے ایم ڈی ،یو ایس ایڈکے چیف پیٹرڈکریل( Peter Dickrell)نے پی ایف وی اے کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے پاکستان میں تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اپنی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ اے ایم ڈی کے تعاون سے 5پاکستانی ایکسپورٹرز اس شپمنٹ کو دبئی میں وصول کرکے دبئی میں ہونے والے گلف فوڈ فیسٹیول میں ڈسپلے کریں گے۔

مصنف کے بارے میں