سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

 سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم 5رکنی بینچ نےآج بھی  وکلا کے دلائل سنے۔جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے بھی آج دلائل دیئے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا جماعت اسلامی کے وکیل سے  دلچسپ مکالمہ ہوا جس سےعدالت  طشت زعفران بن گئی۔

جسٹس شیخ عظمت سعیدنے کہا کہ آپ نے اپنی درخواست میں غلط بیانی کی ہے آپ پر آرٹیکل باسٹھ لگائیں یا تریسٹھ۔ جس پر جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف کا کہنا تھاکہ میں نے اتنی بھی غیر سنجیدہ بات نہیں کی تھی۔میرا زیادہ انحصار وزیرا عظم کی تقریر پر ہے۔انہوں نےمزید کہا کہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ وہ دوبئی فیکٹری کے وقت سیاست میں نہیں تھے۔جس پر  جسٹس عظمت سعیدکا کہنا تھا کہ آپ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے اعتراف کیا ہے جسے ہم ڈھونڈ رہے ہیں۔ 

تقریر کا وہ حصہ دکھائیں جس میں اعتراف کیا گیا ہے، آپ کہتے ہیں تقریر میں تضاد نہیں اعتراف ہے۔جسٹس کھوسہ نے کہا کہ اگر وزیر اعظم ملکیت تسلیم کرتے تو اتنے دن سماعت ہی نہ ہوتی۔ جسٹس عظت بولے کہ آپ کا کیس پی ٹی آئی سے بہت مختلف ہے۔توفیق آصف نے دلائل دیئے کہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ یہ وہ وسائل ہیں جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے، وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہاتھا کہ دوبئی اور جدہ فیکٹری کے حوالے سے تمام ریکارڈ موجود ہے۔

 جسٹس عظمت نے کہا کہ نعیم بخاری کا موقف ہے کہ وزیر اعظم کی تقاریر میں تضاد ہے۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہاں پر دو سوالات ہیں ۔سوال نمبر ایک فلیٹس کب خریدے گئے؟ اور دوسرا ان کا وزیر اعظم سے کیا تعلق ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نےریمارکس دیئے کہ لندن فلیٹس کے خریدنے کا ذکر بھی والد کے حوالے سے ہے۔ تو فیق آصف بولے کہ لندن فلیٹس کا تذکرہ ظفر علی شاہ کیس میں موجود ہے۔جس پر جسٹس عظمت سعید نے سوال اُٹھایا کہ کیا ظفر علی شاہ کیس میں نواز شریف فریق  تھے؟جس پر توفیق آصف نے بھی یہی سوال دہرادیا کہ نواز شریف ظفر علی شاہ کیس میں فریق اول تھے؟۔انہوں نے مزید کہا کہ ایڈوکیٹ خالد انور نے اس وقت نواز شریف کی کیس میں نمائندگی کی تھی۔جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ ظفر علی شاہ کیس میں نواز شریف فریق نہیں تھے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ کیا آپ میری آواز سن پا رہے ہیں جناب وکیل صاحب؟

جماعت اسلامی کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالتی وقت ختم ہونے پر مزید سماعت پیرتک ملتوی کر دی گئی۔پیر کو جماعت اسلامی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

مصنف کے بارے میں