خلا میں موجود بلیک ہول کی حقیقت

خلا میں موجود بلیک ہول کی حقیقت

نیو یارک : خلا میں موجود سیاہ گڑھے  یا بلیک ہول کی حقیقت کیا ہے۔ ویسے تو دنیا  عقل سے ماوراء کئی عجوبات سے بھری پڑی ہے اور انہیں میں سے ایک بلیک ہول بھی ہے۔ بلیک ہول خلا میں پایا جانیوالا وہ خفیہ گڑھا ہے جوکہ اپنی بے انتہا کشش کے باعث بڑی سے بڑی شے کو اپنے اندر نگل جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسکی کشش کی قوت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ روشنی تیز ترین سفر کرنے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود اس سے بچ نہیں سکتی۔ بلیک ہول کے باہر گول شکل میں پایا جانیوالا دائرہ ایونٹ ہاریزن یا واقعہ افق کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اگر کوئی بھی اجسام بلیک کی سرحد کے قریب سے گزرتا ہے تو وہ کشش کی قوت کے باعث خودبخود بلیک ہول میں کھینچتا چلا جاتا ہے۔ بلیک ہول کی جسامت مختلف ہوتی ہیں۔

بلیک ہول کا سب سے پہلے انکشاف نیوٹن نے کیا اور دیگر سائنسدانوں نے اس پر ریسرچ کرکے اپنے مختلف نظریات پیش کیا۔ تاہم اہم سوال یہ ہے کہ بلیک ہول کی تشکیل یا خلا میں یہ کیا کام سرانجام دیتے ہیں۔

بلیک ہول خلا میں پائی جانیوالی ایک خفیہ تشکیل ہے جو کہ ناقابل مزاحمت کشش رکھتی ہے جس کی بدولت یہ کئی ستارے اپنے اندر کھینچ لیتی ہے لیکن انکی تخلیق اور موجودگی کا دارومدار خلا میں پائے جانیوالے دیگر اجسام فلکی پر ہے۔

سائنس کے مطابق ایک طویل القامت بلیک ہول اس وقت خلا میں تخلیق پاتی ہے جب کوئی غیر معمولی جسامت کا ستارہ یا تو خلا میں گرتا ہے یا پھر مر جاتا ہے
 

مصنف کے بارے میں