الیکٹرون ،پروٹون اور نیوٹران کے بعد دو اور جزوی ذروں کی دریافت

الیکٹرون ،پروٹون اور نیوٹران کے بعد دو اور جزوی ذروں کی دریافت

لاہور:سائنس ہمیشہ سے ہی اس کھوج میں رہی ہے کہ ایٹم کے کتنے حصے ہیں اور ان کا کام کیا ہے ؟ کیسے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ؟اب یہ جاننے میں آسانی ہو سکتی ہے کہ ایٹم اپنے مرکز سے کیسے جڑا ہوا ہوتا ہے۔ اس کے لیے پانچ نئے جزوی ایٹمی ذروں کی دریافت ہوئی ہے۔

ماہرین طبیعات کا ہمیشہ سے یہ خیال تھا کہ ایٹمی ذرات کی مختلف قسمیں موجود ہیں تاہم وہ کبھی بھی ان کا پتہ نہیں لگا سکے تھے۔یہ تمام ذرات اومیگا سی کاربن کی مختلف شکلیں ہیں جن کی موجودگی کی تصدیق سنہ 1994 میں ہوئی تھی۔
یہ دریافت اب اس مضبوط طاقت کے عمل پر بھی روشنی ڈالے گی جو ایٹم کے مرکزی حصے کو جوڑے رکھتی ہے۔


ایٹم کا مرکزی حصہ پروٹون اور نیوٹرون سے ملکر بنتا ہے۔ جو خود چھوٹے چھوٹے ذرات سے ملکر بنتے ہیں جنھیں ’کوارک‘ کہا جاتا ہے۔
نیوٹران اور پروٹان کے اندر موجود ذرات کو 'اپ' اور 'ڈاو¿ن' کہتے ہیں۔
یہ کوارکس آپس میں ملی مضبوط نیوکلیائی طاقت کے ذریعے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔
ماہرین طبعیات کی جانب سے اس حوالے سے بنائی گئی تھیوری کا نام ہے 'کوانٹم کروموڈآینیمکس۔' اس کے ذریعے ایٹم کے مرکز میں موجود قوت کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ وہ کتنی مضبوط ہے تاہم اس کے ذریعے مستقبل کے بارے میں اندازہ لگانے کے لیے بہت ہی پیچیدہ قسم کے حساب کتاب کی ضرورت ہوتی ہے۔
اومیگا سی بارین کا تعلق بھی نیوٹران اور پروٹان کے گروپ سے ہے لیکن یہ دوست ہیں۔ یہ بھی کوارکس سے ملکر بنا ہے لیکن ان کا نام 'چارم' اور ' سٹرینج' ہے اور یہ 'اپ' اینڈ 'ڈاو¿ن' کا
جب سے اومیگا سی کی دریافت ہوئی تھی تب ہی یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سے بھی بھاری اقسام موجود ہوں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وہ نیوکلیس میں موجود قوت کے بارے میں مزید کام کر سکتے ہیں۔