حکومت تحریک لبیک کے مطالبات تسلیم کرے، وزیراعظم اور وزیر قانون کا استعفیٰ لے، ملی یکجہتی کونسل

 حکومت تحریک لبیک کے مطالبات تسلیم کرے، وزیراعظم اور وزیر قانون کا استعفیٰ لے، ملی یکجہتی کونسل

اسلام آباد: ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ ہے کہ حکومت تحریک لبیک یا رسول اللہۖ کے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرے،  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،  وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ لے، پرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کو سامنے لایا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے، وفاقی اور پنجاب حکومت مجلس وحدت المسلمین کے رہنما ناصر عباس شیرازی کو فوری طور پر بازیاب کرائے، فاٹا، بلوچستان اور پاک افغان سرحد پر سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر افسوس ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے، آئین پاکستان، آزاد عدلیہ اور بلاامتیاز احتساب کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا، قومی انتخابات بروقت منعقد کئے جائیں اور حلقہ بندیاں کی جائیں، ختم نبوت عقیدہ کا مکمل تحفظ کیا جائے۔

ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں اسلامی تحریک پاکستان کے رہنما علامہ عارف حسین واحدی، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، جماعت الدعوة پاکستان راولپنڈی کے رہنما عبدالرحمن، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما محمد اقبال بہشتی، پاکستان عوامی تحریک، تنظیم اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ملی یکجہتی کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ الخیر محمد زبیر اجلاس میں شرکت نہ کر سکے۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت لبیک یا رسول ۖ کے پر امن احتجاج کے مطالبات تسلیم کرے انتخابی اصلاحات کی آڑ میں عقیدہ ختم نبوت کا تنازع پید اکرنے کی تنہاء ذمہ دار وزارت قانون ہے وزیر قانون زاہد حامد معاف مانگ رہے ہیں اپنی غلطی اور جرم کو تسلیم کررہے ہیں۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی وزیر قانون سے استثنیٰ لیں اور راولپنڈی اسلام آباد کے عوام کو ریلیف مہیا کریں پر امن احتجاجی مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرے احتجاج کی موجودہ صورتحال پیدا کرنے کی ذمہ دار پنجاب حکومت اور وفاقی وزارت داخلہ ہے راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنماء اور ملی یکجہتی کونسل کی سپریم کورٹ کے ممبر سید ناصر شیرازی کا زبردستی لاپتہ کر دینا ظلم اور انسانی بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے وفاقی اور پنجاب حکومت فوری طور پر بازیاب کرے۔زندہ،متحرک سیاسی دینی پر امن قانون کی پابند قیادت کا لاپتہ ہو جانا المناک اور لا قانونیت کی انتہاء ہے تمام دینی جماعتیں شدیداحتجاج کرتی ہیں اور مجلس وحدت المسلمین کے ہر احتجاج کی حمایت کرتی ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ گلگت بلتستان ،فاٹا، بلوچستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر تشویشناک ہے دہشت گردی کے شکار سیکیورٹی فورسز کے آفیسران اور جوانوں کی شہادتیں بڑے صد مہ کا باعث ہیں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قومی ایکشن پلان پر عمل جاری رکھا جائے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی سطح پر غفلت، لاپرواہی قومی جرم ہے قومی ایکشن پلان کے عملدرآمد کے راستہ کی تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔ ہر نوعیت کی دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین، آزاد عدلیہ اور بلا امتیاز احتساب کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا حکومت،پالیسی سا زی میں قرآن وسنت کی بالا دستی قبول کریں اسلامی قوانین کے خاتمہ اور غیر موثر کرنے کی سازشیں بند کرے قومی انتخابات آئین کے مطابق بروقت منعقد کیے جائیں نئی حلقہ بندیوں اور انتخابی عمل میں رکاوٹیں دور کی جائیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی مشاورتی اجلاس کا متفقہ فیصلہ ہے۔عقیدہ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے قوانین کا تحفظ کیا جائے گا کوئی کمپرومائز قابل قبول نہیں ماہ ربیع الاول میں سیرت خاتم الانبیاء کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی حکومت امریکہ اور یورپ کی جانب سے تحفظ ناموس رسالت قانون کے خاتمہ کے لیے مطالبہ کو مسترد کرے اور عالمی سطح پر سخت سفارتی احتجاج کیا جائے۔اقوام متحدہ عقیدہ ختم نبوت کی بنیاد پر مسلم کی تعریف اور ناموس رسالت ۖ کے تحفظ کا قانون بنائے اور اقوام متحدہ کے بنیادی انسانی حقوق کے چارٹر کا حصہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی مشاورتی اجلاس عالم اسلام کے انتشار، سفارتی محاذ پر بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ روہنگیا، شام،یمن ،افغانستان، کشمیر،فلسطین کے مسلمان بڑی ظلم کا شکار ہیں مہاجرین کسمپرسی کی حالت میں ہیں اتحاد امت اور تعلقات کی کشیدگی ختم کر کے مسائل کا حل ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیے جائیں۔ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی مشاورتی اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کی مسلسل زبو حالی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔عوام بجلی،گیس لوڈ شیڈنگ،غربت،مہنگائی ،بیروزگاری ، جان مال عزت کے عدم تحفظ اور بدترین کرپشن اور کرپٹ نظام کا شکار ہیں کرپشن کے خاتمہ کے لیے بلا امتیاز احتساب کا عمل سپریم کورٹ ہی یقینی بنا سکتی ہے ۔وزیر خزانہ ملک سے مفرور ہیں کرپشن پر فرد جرم عائد اور احتساب عدالت میں سماعت جاری ہے ایسی کیفیت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا وزارت پر برقرار رہنا ملک کی بدنامی کا باعث اور قومی معیشت پر ظلم ہے ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی فوری طور پر وزیر خزانہ کو برطرف کریں۔

مشاورتی اجلاس نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ سعید کی نظر بندی فوری طور پر ختم کی جائے اور حکومت غیر قانونی غیر آئینی اقدامات بند کرے۔

مصنف کے بارے میں