سعودی حکومت کا ترسیل زر پر 6فیصد ٹیکس لگانے پر غور، پاکستانی ترسیلات میں کمی کا خدشہ

سعودی حکومت کا ترسیل زر پر 6فیصد ٹیکس لگانے پر غور، پاکستانی ترسیلات میں کمی کا خدشہ

ریاض: سعودی حکومت نے ملک میں مقیم پاکستانیوں سمیت دیگرغیر ملکی باشندوں کے ترسیل زر پر 6فیصد ٹیکس نافذ کرنے پر غور شروع کر دیا ۔

سعودی عرب کی شوری کونسل نے غیر ملکیوں پر رقم ملک سے باہر بھیجنے کی صورت میں ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز پر مشاورت کی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں پر پہلے سال رقم اپنے ممالک بھیجنے پر 6فیصد ٹیکس نافذ کیا جائے تاہم وہاں 5یا اس سے زیادہ سالوں سے مقیم افراد کو اس ٹیکس میں 2فیصد کی چھوٹ دی جائے گی۔اس قانون سازی کا نفاذسعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں پر بھی ہو گا ۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانی 450 ملین ڈالر سے زائد رقم ملک واپس بھیجتے ہیں اور 6فیصد ٹیکس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہر سال پاکستان بھیجے جانیوالے 26ارب روپے سے زائد کی رقم کو واپس جانے سے روکا جا سکے گا۔اس وقت امریکا کے بعد سعودی عرب کا شمار دنیا بھر میں ترسیل زر کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہوتا ہے جبکہ 2004کے بعد ترسیل زر میں تین گناہ تک اضافہ ہوا ہے ۔ 2004میں سعودی عرب سے ترسیل زر کا حجم 15.1ارب ڈالر تھا جو 2013تک بڑھتے برھتے 36ارب ڈالر سے زائد تک پہنچ چکا ہے ۔

دوسری جانب ورلڈ بینک کا دعوی ہے کہ سعودی عرب سے 2015کے دوران 37ارب ڈالر باہر بھیجے گئے ۔ سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات بھی ترسیل زر پر ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے غور کر رہا ہے۔

مصنف کے بارے میں