انڈسٹری کے فروغ کے لئے پنجاب انڈسٹریل پالیسی میں بہتری کی ضرورت ہے: شیخ علائوالدین

انڈسٹری کے فروغ کے لئے پنجاب انڈسٹریل پالیسی میں بہتری کی ضرورت ہے: شیخ علائوالدین

لاہور: صوبائی وزیرصنعت و تجارت و انویسٹمنٹ شیخ علائوالدین نے کہا ہے کہ پنجاب بھر میں انڈسٹری کے فروغ کو مثبت انداز میں آگے بڑھانے کے لئے پنجاب انڈسٹریل پالیسی میں بہتری کی ضرورت ہے۔  اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب میں انڈسٹریل صلاحیت بہت زیادہ ہے اور ہمارے پاس بلاشبہ محنتی اور مہارت یافتہ لیبر بھی موجود ہے۔

انہوں نے ان باتوں کا اظہار انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کے کمیٹی روم میں پنجاب انڈسٹری پالیسی کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔اس موقع پر سیکرٹری انڈسٹری مجتبیٰ پراچہ،ڈپٹی سیکرٹری معید عمان رانا،  پی اینڈ  ڈی ڈیپارٹمنٹ سے میڈم ملیحہ،  نمائندگان فنانس،  وومن ڈیویلپمنٹ، لیبر،  انرجی،  پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹس موجود  تھے۔ دوران اجلاس صوبائی وزیر کو انٹرنیشنل پالیسی آف انڈسٹری کی 3رکنی ٹیم نے جو کہ سٹیفن ہل، علی عابد اورطلحہ پر مشتمل تھی ،پنجاب کی انڈسٹری میں مزید بہتری لانے کے لئے اپنی تجاویز   پیش کیں۔

انہوں نے پنجاب میں زرخیز   زمین کی دستیابی کے ساتھ لیبر    کی تعریف کی اور کہا   کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ترکی،موراکو، چائنہ، سائوتھ کوریا اور بنگلہ دیش کی انڈسٹریز کی طرح پنجاب میں بھی اپنا لوہا منوایا جا سکتا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب بھر میں بہت سی اشیاء کی امپورٹ کے باعث لوکل انڈسٹری بہت متاثر ہو رہی ہے، ہماری انڈسٹریل پالیسی ایسی ہونی چاہیئے کے لوکل مینو فیکچرر بھی مستفید ہو سکے اور ایکسپورٹ بڑھانے میں نمایاں کردارادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص پنجاب میں جتنا انڈسٹری کے فروغ کا رجحان بڑھے گا،  اتنا ہی نوکریوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے غربت کا خاتمہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق پنجاب میں ہر سال انڈسٹری کی بدولت 10 لاکھ نوکریوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے اور جی ڈی پی گروتھ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈ ان پاکستان کو پروموٹ کیا جائے نہ کہ پارٹس امپورٹ کرنا پڑیں ،  آٹو انڈسٹری میں دیکھا جائے تو ہنڈا،  ٹیوٹا اور سوزوکی اسوقت زیادہ سپیئر پارٹس امپورٹ کر رہے ہیں۔  انہوں نے کہا    کہ ہماری انڈسٹری پالیسی کو ضرورت ہے کہ ڈومیسٹک انڈسٹری کو   پرومورٹ کیا جائے تاکہ اپنی محنت کے بل بوتے پر اپنی انڈسٹری کامقام بلند کیا جا سکے۔

مصنف کے بارے میں