سٹیٹ بنک کا شرح سود کو 5.75 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

سٹیٹ بنک کا شرح سود کو 5.75 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود کو 5.75فیصدکی سطح پربرقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی معیشت وسعت کے مرحلے سے گزر رہی ہے ، پچھلے مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں5.7صد اورخدمات کے شعبے میں چھ فیصداضافہ ہوا، تعمیرات کے شعبے میں بھی نمایاں بہتری آئی، رواں سال افراط زر کی شرح چاراعشاریہ پانچ سے پانچ اعشاریہ پانچ فیصد تک رہنے کی توقع ہے، قوزی(کور) مہنگائی اپریل 2017ء سے 5.5 فیصد پر رکی ہوئی ہے، عالمی پیش گوئیاں مثبت منظرنامہ پیش کررہی ہیں اور نمو اور بین الاقوامی طلب دونوں مالی سال 2017-18 میں بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں، سی پیک سے متعلق سرگرمیوں کے تسلسل اور بہتر ہوتی ہوئی معاشی نمو کے باعث درآمدات میں بھی اضافے کی توقع ہے ۔

ان خیالات کا اظہار گورنرسٹیٹ بنک طارق باجوہ نے یہاں پریس کانفرنس میں نئی زری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ گورنرسٹیٹ بنک نے کہاکہ مالی سال2017-18کے آغاز میں پاکستانی معیشت کے تین پہلو نمایاں ہیں۔ اوّل، اوسط عمومی مہنگائی ، گو کہ مالی سال 17ء سے زیادہ ہے تاہم گذشتہ اندازے سے کم رہنے کی توقع ہے اور یہ 6.0 فیصد ہدف سے نیچے رہے گی، اس کی بڑی وجہ رسد کے سازگار حالات ہیں، دوم، ملکی طلب مزید بڑھے گی جیسا کہ حقیقی شعبے میں موجودہ نمو، نجی شعبے کو قرضے اور درآمدات سے ظاہر ہے۔ سوم، بیرونی محاذ پر برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلاتِ زر دونوں کی ناقص کارکردگی نے حسابات جاریہ کے خسارے کو سخت متاثر کیا ہے جو مالی سال2016-17 میں 12.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا, تاہم فی الحال مالی سال2017-18 میں مجموعی توازن ادائیگی قابو میں رہنے کی امید ہے, اس تجزیے کا انحصار مالی کھاتے میں مسلسل متوقع رقوم کی آمد اور عالمی نمو میں بہتری پرہے۔ پہلے دو پہلو ظاہر کرتے ہیں کہ معیشت توسیعی مرحلے میں ہے جبکہ تیسرا پہلو توازن ادائیگی کے حوالے سے قلیل مدت چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے۔

مصنف کے بارے میں