دو بار نوبل انعام حاصل کرنے والی لڑکی کی کہانی

دو بار نوبل انعام حاصل کرنے والی لڑکی کی کہانی

وہ ایک شرمیلی لڑکی تھی  اور انتہائی غر بت میں گزر بسر کررہی تھی۔جب وہ 19 برس کی تھی تو  اس نے ایک امیر گھرانے میں نوکری کرلی جہا ں وہ ان کی 10 سالہ بچی کو ٹیوشن پڑ ھاتی تھی۔وہاں اسے بچی کے بڑے بھائی سے محبت ہوگئی اور انہوں نے  شادی کا فیصلہ کیا یہ خبر جب لڑکے کے گھر والوں تک پہنچی تو گھر میں طوفان برپا ہوگیاکہ ہمارے گھر کا لڑکا ایک ایسی لڑکی سے شادی کرے گا جو دوسروں کے گھروں میں کام کرتی ہے ۔لڑکے کی ماں نے لڑکی کی بے عزتی کرکے اسے گھر سے نکال دیا۔

اس بے عزتی کا اس پر اتنا گہرا اثر ہواکہ اس نے شادی کا خیال بھی اپنے ذہن سے نکال دیا اور 1881 میں پیرس یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔اور سا ئنس کی طالبعلم بن گئی۔اپنی زندگی کو اس نے سائنس کیلئے وقف کر دیا ویسے بھی وہ اتنی  شرمیلی تھی کے کوئی دوست بھی نہ بنا سکی ۔پڑھائی میں لگ گئی  اس کے حالات اتنے خراب تھےکہ وہ 3 شیلنگ کے حساب سےروزانہ خرچ کرتی ان 3 شیلنگ میں کمرے کا کرایہ،خوراک،لباس اور یونیورسٹی کے اخراجات شامل تھے اس کا کمرہ بھی انتہائی خراب حالت میں تھا جسے گرم کرنے کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا۔وہ ساری سردی کوئلے کی 2 بوریوں سے زیادہ نہ خرید سکتی تھی ۔ جن کو اسے بچا بچا کر استعمال کرنا پرتا اور اسی وجہ سے کئی با ر  شدید سردی میں وہ بغیر آتش دان کے پڑھتی رہتی سونے وقت جب اسے زیادہ سردی لگتی تو  اپنے آپ کو گرم کرنے کیلئے اپنے صندوق میں سے اپنے سارے کپڑے نکال کر کچھ چارپائی پر بچھا دیتی کچھ اپنے اوپر اوڑھ لیتی اورپھربھی سردی کم نہ ہونے پر کرسی اپنے اوپر رکھ لیتی جس کے وزن سے اسے کم سردی محسوس ہوتی۔وقت کے ضیاع اور حالات کی تنگی کے باعث وہ کئی کئی روز فقط ڈبل روٹی اور مکھن پر گزارا کرتی کئی بار سر چکرانے کی وجہ سے بے ہوش ہوجاتی ۔

ان حالات میں گزارہ کرتے ہوئے اس نے پیرس میں اپنے ہی جیسے ایک شخص سے شادی کرلی جو اسی کی طرح سائنس کا دیوانہ تھا۔ انتہائی تنگی کے حالات میں سخت محنت کرتے ہوئےاس نے ریڈیم دریافت کرلیا۔

اس ایجاد نے سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا۔ ریڈیم کینسر کے علاج میں بہت مفید ثابت ہوا اور وہ اپنی اس دریافت کو بیچ کر بے حساب پیسہ کما سکتی تھی وہ کسی بھی کمپنی کو اسے لاکھوں پوند میں فروخت کر سکتی تھی لیکن اس نے ایسا نہ کیا۔اس نے اپنی ایجاد کے عوض ایک پائی بھی قبول نہ کی۔اس نے کہا یہ سائنس کے جذبے اور مقصد کے برعکس ہوگا۔لالچ اور امارت کو چھوڑ کر اس نے انسانی خدمت کا راستہ اپنایا  اوراسی بے لوث خدمت کے باعث خدا نے اسے اتنی شہرت عطا فرمائی کہ1903 میں فزکس میں نمایاں کام کرنے پر اور 1911 میں کیمسٹری میں نمایاں کام کرنے پراسےنوبل پرائز سےنوازاگیا۔یہ دنیا کی مشہور ترین لڑکی مادام کیوری تھی۔

اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی لڑکی کو اتنی شہرت بخشی جس کے پاس دو وقت روٹی کے پیسے بھی نہیں تھے۔جسے شادی کیلئے غریب ہونے اور گھروں میں ٹیوشن پڑھانے کی وجہ سے بے عزت کرکے ٹھکرا دیا گیا۔لیکن پھر اسی لڑکی کو 2 بار نوبل پرائز سے نوازا گیا۔جسے ایک بار حاصل کرنے کے بہت سے لوگ خواہش مند ہوتے ہیں لیکن اس شہرت اور کامیابی کے پیچھے اس لڑکی کا بے لوث انسانی خدمت کا جذبہ تھا۔جس نے بغیر کسی لالچ کے اپنی ایجاد کو انسانی خدمت کیلئے وقف کردیااور اسی وجہ سے دنیا آج بھی اسے میری کیوری کے نام سے واقف ہے۔

فرحان سعید خان جامعہ پنجاب سے ایل ایل بی کی تعلیم

حاصل کرنے کے ساتھ پرائیویٹ میڈیا ہائوس میں سکرپٹ رائٹربھی ہیں

Email : farhansaeedkhan669@gmail.com