برآمدات کے فروغ کیلئے ضروری اقدامات کا مطالبہ

برآمدات کے فروغ کیلئے ضروری اقدامات کا مطالبہ

کراچی:  پاکستان اپیرئل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے مئی 2017میں گذشتہ سال اسی ماہ کی نسبت 12.24فیصدٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو فوری طور ایکسپورٹس میں تنزلی کے محرکات جاننے اور ایکسپورٹس کے فروغ کیلئے ضروری اقدامات عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کی بڑھتی ہوئی لاگت، یوٹیلیٹیز کے مہنگے نرخ، ریفنڈز میں بلاجواز تاخیر اور بزنس فرینڈلی ماحول کا فقدان ایکسپورٹس میں کمی کے محرکات ہیں جو حکومت کے لئے انتہائی توجہ طلب ہیں۔ایکسپورٹس میں اضافے کیلئے ناگزیر ہے کہ حکومت مینوفیکچرنگ کی لاگت اور انڈسٹرئیل اِن پُٹس میں کمی کرے، پانچ زیرو ریٹیڈ سیکٹر کو یوٹیلیٹز پاور، گیس اور پانی کیلئے علیحدہ سیکٹر بنائے اور مزکورہ سیکٹر کے علاقائی ممالک کے ٹیریف کا موازنہ کرتے ہوئے مخصوص ٹیریف کا تعین کرئے جو خطے میں مسابقتی ممالک کے برابر یا اس سے کم ہوں۔

پاکستان کی ایکسپورٹس تنزلی کا شکارہیں جبکہ علاقائی ممالک کی ایکسپورٹس میں مسلسل اضافے کا رجحان ہے۔وزیر اعظم کے ایکسپورٹ پیکج کی ریلیز اور ایکسپورٹرز کے اربوں روپے کے ریفنڈزمیں تاخیر بھی ایکسپورٹس میں کمی کی وجوہات ہیں۔

جاوید بلوانی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایکسپورٹس میں فروغ کی خاطر 5زیرو ریٹیڈ ایکسپورٹ انڈسٹریز کے لئے علیحدہ سیکٹر بناتے ہوئے بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے اور علیحدہ ٹیریف متعارف کرائے جائیں اور کاروبار دوست ماحول یقینی بنایا جائے ۔ صنعتوں کیلئے بجلی کے مہنگے نرخ ایکسپورٹس میں بڑی رکاوٹ ہیں۔پاکستان میں صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس کے نرخ خطے میں مسابقتی ممالک کے نرخوں سے بہت ذیادہ ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی صنعتوں کی سخت مسابقتی چیلنجز کا سامنا ہے۔

انھوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں اسی طرز پر دیگر یوٹیلیٹز اور معاملات کا بھی اثر پڑتا ہے جس میںپر گیس و پانی کے نرخوں کے علاوہ ، صنعتی خام مال اور لیبر چارجز بھی شامل ہیں جو خطے میں دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں ذیادہ ہیں۔لہٰذا ایکسپورٹس کے فروغ کی خاطر ایکسپورٹس اورئینٹیڈ انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیتوں کو مزید موافق بنانے کیلئے اہم کہ کہ حکومت خطے میں دیگر ممالک میںبجلی، گیس اور پانی کے نرخوں کا جائزہ لیتے ہوئے پاکستان میں سالانہ بنیاد پر ایکسپورٹس کی صنعتوں کے لئے تجویز کردہ نرخ مقرر کرئے۔

علاوہ ازیں ایکسپورٹس صنعتوں کو ترجیحی صنعتوں کا درجہ دیتے ہوئے صنعتوں کوترجیحی بنیادوں پر یوٹیلیٹز کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انھوں نے حکومت کی فوری توجہ مبذول کرائے ہوئے کہا کہ بجلی، پانی، گیس کے نرخوں کے ساتھ لیبر چارجز میں بھی کمی خطے میں مسابقتی منڈیوں اورعلاقائی ممالک میں رجحانات کے مطابق غور طلب ہے۔

جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوںاور فوری طور پر مزکورہ کلیمزکی ادائیگیاںبھی یقینی بنائے تاکہ ایکسپورٹرز اپنے ایکسپورٹ آرڈرز بروقت بغیر دشواری کے مکمل کر سکیں۔ اضافی پیداواری لاگت اور بڑھتے ہوئے لیکویڈی کرنچ کی وجہ سے ماضی میں 15تا 20فیصد کی شرح سے ترقی کرتی ہوئی حالیہ مختلف چیلنجز کا سامنا کرتی ایکسپورٹ انڈسٹری زوال کا شکار نہ ہوجائے ۔اگر ایسا ہوا تواس کی بحالی ناممکن ہو گی کیونکہ موجودہ حالات میں ایکسپورٹس کی کمی کے ساتھ ساتھ ہوم ریمینٹس میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور امپورٹس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے5 زیروریٹیڈ ا ایکسپورٹ انڈسٹریزکی پیداواری صلاحیتوں اور سازگار کاروباری مواقع کی فراہمی کی یقینی بنانے کے لئے حکومت سے ٹھوس اقدامات عمل میں لانے کا مطالبہ کیا۔انھوں نے کہا کہ صنعتکاربرادری ٹیکسوں کی بھرمار اور زائد پیداواری لاگت کے بوجھ تلے دب کر رہ گئی ہے۔حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے کاروبار و صنعت کو ترقی حاصل ہواور ملک کی معیشت کی عملی معنوں میں استحکام حاصل ہو سکے۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت مینوفیکچرنگ کی لاگت اور انڈسٹرئیل اِن پُٹس میں کمی کرے، پانچ زیرو ریٹیڈ سیکٹر کو یوٹیلیٹز پاور، گیس اور پانی کیلئے علیحدہ سیکٹر بنائے اور مزکورہ سیکٹر کے علاقائی ممالک کے ٹیریف کا موازنہ کرتے ہوئے مخصوص ٹیریف کا تعین کرئے جو خطے میں مسابقتی ممالک کے برابر یا اس سے کم ہوں، وزیر اعظم کے ایکسپورٹ پیکج کے تحت مراعات جلد دی جائیں اور ریفڈز کی ادائیگیاں تیزی سے کی جائیں۔