سندھ اسمبلی کا متنازع بل علمائے کرام نے مسترد کردیا

سندھ اسمبلی کا متنازع بل علمائے کرام نے مسترد کردیا

کراچی: سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے اقلیتوں کے تحفظ کے بل کو علمائے کرام اور دینی اسکالرز نے آئین اور اسلام کے خلاف قرار دے دیا۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ اسلام کے نام سے حاصل ہونے والے ملک میں غیراسلامی بل کو مسترد کرتے ہیں۔

مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف سندھ اسمبلی میں بل منظور ہوگیا۔چیئرمین رویت ہلال کمیٹی اور ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ یہ بل آئین کے خلاف ہے۔اسلام اپنی خوشی سے قبول کیا جاتا ہے جس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
علامہ امین شہیدی نے بل کو اسلام، انبیا اور قرآن کے خلاف قرار دے دیا۔انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ بل کی منظوری سے لگتا ہے کہ ہم کسی کٹر ہندو معاشرے میں رہ رہے ہیں۔
معروف اسکالر علامہ زبیر احمد ظہیر نےبھی سندھ اسمبلی کے بل کی مخالفت کردی۔وفاق المدارس کے سیکرٹری قاری حنیف جالندھی کا کہنا تھا کہ وہ اس بل کو مستر د کرتے ہیں۔
معروف تجزیہ کاراور کالم نویس اوریا مقبول جان نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سمیت لاکھوں لوگوں نے کم عمری میں اسلام قبول کیا۔ سندھ حکومت نے صرف لبرل اور سیکولر بننے کیلئے یہ بل منظور کیا۔
علمائے کرام، معروف اسکالرز اور رتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی کا بل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، ہر آزاد شہری کو آزادزندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔

مصنف کے بارے میں