سال 2016 پاکستان کرکٹ کیلئے کیسا رہا؟

سال 2016 پاکستان کرکٹ کیلئے کیسا رہا؟

سال دوہزار سولہ مصباح الحق، محمد حفیظ اور یاسر شاہ کیلئے خوش قسمت سال رہا۔ اسی سال پی ایس ایل نے بابراعظم، شرجیل خان اور محمد نواز سمیت کئی نوجوان کھلاڑیوں کیلئے انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھولے۔ شاہد آفریدی، اظہر علی، احمد شہزاد اور عمر اکمل کیلئے 2016  کیوں سخت ترین سال ثابت ہوا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے سال دوہزار سولہ کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف محدود اوورز کی سیریز سے کیا۔ اظہر علی کی کپتانی میں پہلی بار کیوی میدانوں میں اترنے والی قومی کرکٹ ٹیم کو تین ایک روزہ کرکٹ میچوں کی سریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی ٹیم صرف ایک میچ ہی جیت سکی جبکہ دو میچوں کا نتیجہ نیوزی لینڈ کے حق میں رہا۔ ٹی ٹونٹی سیریز میں کپتان شاہد آفریدی بھی پاکستان کیلئے کارگر ثابت نہ ہوئے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں دو صفر سے شکست کھا کر وطن واپس لوٹ آئے۔
چار فروری کو متحدہ عرب امارات کے میدان پاکستان سپرلیگ کی رنگینی سے جگمگا اٹھے۔ بیس روزہ ایونٹ میں کل 24 میچوں کیلئے پانچ ٹیمیں نبردآزما تھی۔ ٹی ٹونٹی کرکٹ کا یہ ٹائٹل قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے نام رہا۔ پاکستان سپر لیگ کے سیمی فائنل میں ہی ہمت ہار جانے والے پشاور زلمی کے کپتان شاہد آفریدی نے ایونٹ کے بعد ٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈکپ میں شرکت کیلئے بھارتی سرزمین کیلئے اڑان بھری۔ سپر ٹین مرحلہ میں ہی بیگ پیک کرلینے والی قومی ٹیم وطن واپس پہنچی تو کپتان شاہد افریدی کی ٹیم میں موجودگی پر کئی سوالات اٹھنے لگے۔ اسی اثناء میں پی سی بی نے انضمام الحق کی سربراہی میں نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کردیا۔ کمیٹی نے ڈسپلن کی پابندی کا اعلان کیا ۔  جس پر شاہد آفریدی کو نہ صرف کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ ٹیم سے بھی دور کردیا گیا۔ شاہد افریدی کیساتھ ساتھ ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے باوجود ٹیم کا حصہ رہنے والے عمر اکمل اور احمد شہزاد بھی ٹیم سے اوٹ ہوگئے۔
قومی کرکٹ ٹیم سال کے وسط میں برطانیہ روانہ ہوئی چار میچوں کی ٹیسٹسیریزمصباح الحق کی قیادت میں برابر کی۔ اور عالمی رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن حاصل کی۔ ٹی ٹونٹی میس بھی تھامی اور پش اپس سٹائل بھی متعارف کروایا جو بعد میں حکومتی حلقوں میں نہ صرف زیربحث رہا بلکہ کھلاڑیوں پر اندھی تنقید کا باعث بھی بنا۔ سیریزمیں یاسر شاہ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک میچ میں 141 رنز دے کر 10 وکٹیں بھی حاصل کیں۔سیریز میں بہترین کارکردگی پر یاسر شاہ عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے 11 سال بعد پہلے لیگ سپنر بن گئے۔ جبکہ مشتاق احمد کے بعد پاکستان کی جانب سے کسی بھی لیگ سپنر کا عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر آنے کیلئے بیس سال کا عرصہ لگا۔ قومی کرکٹ ٹیم کو برطانیہ کے خلاف ایک روزہ سریز میں مکمل وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے باوجود چیئرمین شہریار خان نے اظہر علی کو کپتان برقرار رکھا۔ قومی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف واحد ٹی ٹونٹی میچ سرفراز کی کپتانی میں کھیل کر جیتا۔ پھر گرین شرٹس کالی اندھی سے ٹکرائے اور سرفراز کی جارحانہ کپتانی میں ٹی ٹونٹی سریز میں وائٹ واش کیا پھر ایک روزہ سریز میں بھی وائٹ واش کرتے ہوئے ٹیسٹ سریز بھی جیت لی۔سال کے آخر میں قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کے روانہ ہوئی مگر دونوں ٹیسٹ میچوں میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وائٹ واش کا شکار ہوئی۔
سال 2016 کا آخری مہینہ محمد حفیظ کیلئے اچھی خبر لے کر آیا۔ گذشتہ سال نومبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف مشکوک بولنگ ایکشن رپورٹ ہونے پر محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن غیرقانونی قرار دے کر ایک سال کی پابندی لگادی گئی۔ حفیظ نے پابندی کے بعد دوبارہ محنت کی اور ایک بار پھر آئی سی سی کو بولنگ ایکشن ٹیسٹ کیلئے درخواست دی جس میں کامیابی پر حفیظ کو بولنگ کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سال 2016 آخر میں پاکستان عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں چوتھے نمبر پر ہے۔ ٹی ٹونٹی میں ساتویں نمبر پر ہے۔ جبکہ ایک روزہ کرکٹ رینکنگ میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے۔ غیرتسلی بخش رینکنگ کے باعث ورلڈکپ کیلئے پاکستان کیلئے کوالیفائنگ راونڈ میں شرکت کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ جبکہ اظہر علی سے کپتانی چھیننے کا بھی امکان ہے۔

ابراہیم بادیس نیو ٹی وی سے وابستہ ہیں