پنڈتوں کیلئے علیحدہ بستیوں کا قیام ناقابل قبول ہے، سید علی گیلانی

پنڈتوں کیلئے علیحدہ بستیوں کا قیام ناقابل قبول ہے، سید علی گیلانی

سرینگر:کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئر مین سید علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی طرف سے 8پنڈت بستیوں کے لئے کشمیر میں 800کنال زمین کی نشاندہی کرانے کے انکشاف پر اپنی زبردست تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے اور اس کے پیچھے آر ایس ایس کی بیمار اور مجرمانہ سوچ کارفرما ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کا ایک بھی مسلمان اپنے پنڈت بھائیوں کی گھر واپسی کا مخالف نہیں ، البتہ بھارت انہیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور ان کے ماتھے پر زبردستی فرقہ پرستی کا لیبل چسپاں کرنے کی کوشش کررہا ہے، تاکہ حقِ خودارادیت کے لیے جاری ان کی جدوجہد کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کا بہانہ ہاتھ آسکے۔ گیلانی نے آزادی پسندوں کی اس اسٹینڈنگ پالیسی کو دہرایا کہ پنڈت بھائی ہمارے سماج کا ایک اہم حصہ ہیں اور ان کی وادی واپسی کا ہر سطح پر خیرمقدم کیا جائے گا۔ وہ یہاں آکر اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ بودوباش اختیار کریں اور دونوں برادریاں ماضی کی شاندار روایات کو از سرِنو زندہ اور بحال کریں۔

انکا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ریاستی انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پنڈتوں کی باز آباد کاری کے لیے ہر ممکن کارروائی عمل میں لائے اور اتنی رقم انہیں مہیا کرائے کہ وہ اپنی متعلقہ بستیوں میں نئے سرے سے تعمیراتی ڈھانچے کھڑا کرسکیں۔ حریت چیئرمین نے البتہ دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ کشمیری عوام الگ ٹاون شپ بنانے کے منصوبے کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے اور وہ کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت اگر ہٹ دھرمی پر قائم رہتی ہے تو اس غنڈہ گردی کے نتائج کے لیے بھی وہ خود ہی ذمہ دار ہوگی۔

مصنف کے بارے میں