لندن حملہ خالد مذہبی جنونی نہیں تھا،دوست

لندن حملہ خالد مذہبی جنونی نہیں تھا،دوست

لندن :لندن میں پارلیمنٹ کے باہر حملہ کرنے والا خالد مسعود نہ باعمل مسلمان تھا اور نہ ہی مذہبی انتہاپسند بلکہ وہ منشیات کا عادی ، غصے کا تیز اور انتہائی بری عادتوں میں مبتلا تھا۔یہ انکشاف خالدمسعودکے دوستوں نے کیاہے ،جس سے حملے کی وجوہات پرسوالیہ نشان بن گیاہے۔برطانوی میڈیا نے لندن حملے میں ملوث خالد مسعود کے دوستوں کے حوالے سے بتایا کہ خالد مسعود نے اسلام تو قبول کیا تھا تاہم وہ کبھی بھی باعمل مسلمان نہیں رہا بلکہ وہ طویل نشے کا عادی تھا۔
خالد چاقو کے زور پر رہزنی کی وارداتوں میں بھی ملوث رہا اور آوارہ عورتوں پر رقم لٹاتاتھا۔خالد مسعود کے ایک اور دوست نے بتایا کہ اس کا مزاج بہت تیزی سے تبدیل ہوتا اور نشہ کرنے کے بعد وہ اکثر تشدد پر اتر آتا تھا۔ وہ ایک پاگل شخص تھا ، ایک دن نشے کے دوران دوست نے خالدپر پولیس کا مخبر ہونے کا الزام لگایا تو خالدنے دوست پرچاقوسے حملہ کردیاتھا۔
برطانوی پولیس کے مطابق پارلیمنٹ کے باہر حملے کا واقعہ صرف 82 سیکنڈ تک جاری رہا تھا۔ جس کے بعدخالد مسعود پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔پولیس کاکہناہے کہ حملے کے محرکات کاپتانہیں چلایاجاسکا۔برطانوی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ حکومت کو چالیس صفحات پر مشتمل رپورٹ ارسال کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ لندن کے کسی اہم مقام پر دہشت گرد حملے کا خطرہ ہے۔
میڈیا کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت کیاگیاہے جب برطانیہ کی جیلوں میں قید القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 70 مبینہ دہشت گردوں کی رہائی کا وقت قریب آرہا ہے۔ ان تمام افراد کو 2004 اور 2006 کے درمیان سزائیں ہوئی تھیں۔