صوبہ سندھ ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ شکار ہے، سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ

صوبہ سندھ ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ شکار ہے، سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ

کراچی: سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ نے کہا ہے کہ دوسرے صوبوں کی نسبت صوبہ سندھ ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ شکار ہے.

انہہوں نے کہا کہ سندھ کے ساحلی پٹی سمندری طغیانی کی وجہ سے برباد ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آبی حیات کو بھی بہت بڑے خطرات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل قحط سالی، گرمی میں اضافہ اور 2010ء کا سپر فلڈ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا صوبہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان فشر فوک فورم کے زیر اہتمام '' حکومت سندھ کی ماحولیاتی تبدیلیوں کے متعلق مختص بجٹ اور اخراجات کے جائزہ کی رپورٹ'' کی مہورت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق آگاہی اور لوگوں میں شعور بیدار کرنے کیلئے پاکستان فشر فوک فورم اور آکسفیم کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، جنہوں میں عوام میں شعور بیدار کر نے کے ساتھ حکومت سندھ حکومت سندھ کی ماحولیات کے تحفظ اور تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مقرر کردہ بجٹ اور اسکمیوں پر کئے گئے اخراجات کا جائزہ لیا ہے اور سندھ میں اس قسم کی یہ پہلی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ حکومت سندھ کیلئے کارآمدہے۔ اس موقع پر ایم پی اے حاجی شفیع محمد جاموٹ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے صوبہ سندھ تمام زیادہ متاثر رہا ہے اور اس کے نقصانات سے بچنے کیلئے حکومت سندھ کو فوری طور اقدام اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسی مرتب کرنے کیلئے سندھ اسمبلی میں آواز بلند کیا جائیگا۔

پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے چھوٹے پیمانے کے کسان خاص طور پر عورتیں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنے کیلئے جلد ازجلد پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہے اور حکومت کو چاہئے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بچائوں کیلئے مقامی پلان مرتب کیا جائے۔

ماحولیاتی ماہر ناصر پنہور نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دیہاتی آبادی کے روزگار کا اہم ذریعہ بھی ہے، لیکن بڑھتی ماحولیاتی تبدیلی کے سبب زراعت متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریب اور چھوٹے پیمانے کے کسانوں کیلئے مختلف ترقیاتی منصوبے تشکیل دیئے جائیں تاکہ انہیں ماحولیاتی خطرات سے بچایا جاسکے۔

مصنف کے بارے میں