92ورلڈ کپ کی سلور جوبلی اور پی سی بی کی خاموشی

92ورلڈ کپ کی سلور جوبلی اور پی سی بی کی خاموشی

پاکستان کرکٹ بورڈ غریب ہوگیا یا کنجوس ؟ سوال اٹھنے لگے۔ کہیں نوازشریف اور عمران خان کی سیا سی جنگ تو وجہ نہیں بنی ؟ ٹیم کے غیر ملکی ٹورز کیساتھ آفیشلز کی فوج ظفرموج پر کروڑوں روپے خرچ کرنے و اے بورڈ نے عالمی چمپئن بننے کے تاریخی دن کی سلور جوبلی منانا گوارا نہ کیا۔ پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار عالمی چیمپئن 25 مارچ 1992 کو بنا۔ لیکن بدقسمتی سے اس تاریخی اور یادگار دن کو منانے کے لیے نہ تو کوئی تقریب منعقد ہوئی اور نہ ہی ان اسٹار پلیئرز کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

ارے ہاں یاد آیا 1992 کے چیمپئنز کو ایک نجی ٹی وی شو میں اکٹھا کیا گیا۔ جو میرے خیال سے بہت بڑا کارنامہ تھا۔ کہ آپ سبھی سابق کرکٹرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے انہیں ماضی کی یادوں کو یاد کرنے کے لیے خوشگوار ماحول مہیا کریں۔

پی سی بی سے زیادہ ایکٹو تو وہ نجی چینل ہی نکلا۔ جس میں کپتان عمران خان سمیت تقریباً سبھی پلیئرز کو یکجا کیا۔ اور پھر اسی پروگرام کے ذریعے بہت سے کرکٹ کے نوجوان مداحوں کو بھی پتا چلا کہ اصل میں فائنل کے روز پلیئرز نے اپنی اپنی بہترین پرفارمنسز دکھائیں کیسے تھیں، اور ان کو کن کن مشکلات کا سامنا رہا تھا۔

میرے جیسی کرکٹ لور کے لیے 1992 ورلڈ کپ فائنل کی ٹیم کو یوں سامنے دیکھنا انتہائی خوشگوار تھا۔ جس میں کپتان سمیت ہر پلیئرز صرف اسی دن کے بارے میں بات کرتا نظر آیا۔
دوسری جانب کرکٹ بورڈ نے جس قسم کا تھکا ہوا ٹریبیوٹ پیش کیا ، اس سے تو اچھا تھا وہ ساڑھے تین منٹ کی اس ویڈیو برائے خراج تحسین نامی نہ ہی پیش کرتا۔ کیوں کہ دنیا جہان میں خراج تحسین پیش کرنے کا ایک طریقہ کار وضع ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی ٹیم کو چیمپئن بننے پر خراج تحسین پیش کرنا ہے تو اس میں بورڈ اراکین ، چیئرمین ، ایگزیکٹو کمیٹی  اور سی ای او وغیرہ کے انٹرویوز شامل نہیں ہوتے۔ اور تو اور اس ساڑھے تین منٹ کی ٹریبیوٹ ویڈیو میں چیمپئن ٹیم کے کپتان عمران خان ہی غائب تھے۔

لیکن 92 فائنل کے تین چار پلیئرز کو ڈال کر جو خراج تحسین دیا تو جیسے بورڈ نے اپنا فرض پورا کر کے ہم سب پر احسان کیا۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق 1992 ورلڈ کپ چیمپئن ٹیم کے کپتان عمران خان اور بورڈ پیٹرن چیف وزیراعظم نوازشریف کی سیاسی جنگ کی وجہ سے کسی قسم کی تقریب سے گریز کیا گیا۔اگر کرکٹ کی سلور جوبلی نہ منانے کی صرف یہی وجہ تھی تو معذرت کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کھیل میں سیاست شامل نہ کرنے کے بلند بانگ دعوے کرنے والے پی سی بی نے کرکٹ میں پہلی بار چیمپئنز بننے کی سلور جوبلی نہ منا کر کرکٹ دیوانوں کو مایوس کر دیا ۔ کیوں کہ کرکٹ لورز کا بھی یہی کہنا ہے کہ ملک کا نام روشن کرنیوالوں کے اعزاز میں صرف کل نہیں بلکہ ہر سال گرینڈ تقریب ضرور ہونی چاہیے۔ اس سے نوجوان کھلاڑیوں کی ورلڈ چیمپئن پلیئرز سے ملاقات ہو سکتی ہے ان کے لیے کوئی جیت کے ٹانک کی طرح کام کر جائے۔ اور کچھ نہیں بڑوں سے اچھی پرفارمنس کی حوصلہ افزائی بھی مل جائے تو کسی ایوارڈ سے کم نہیں ہوتی۔
یہ تو بات ہو گئی امیر پی سی بی کی غریب پالیسی پر۔ اب کچھ بات ہو جائے میلبورن میں ہوئے آئی سی سی ورلڈ کپ 1992 کے فائنل کی۔
25 مارچ 1992 پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کا یادگار ترین دن ہے۔ اس روز پاکستان ون ڈے کرکٹ کا فاتح عالم بنا تھا۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونیوالے ورلڈکپ 1992میں میزبان ملکوں کے ساتھ پاکستان، انگلینڈ، بھارت، جنوبی افریقہ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کی ٹیمیں شریک ہوئیں۔ گرین شرٹس اچھا آغاز نہ کرسکی۔ پانچ میچز میں صرف ایک فتح پانیوالی پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ سے بارش زدہ میچ میں ملنے والے ایک پوائنٹ نے سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔جہاں ایک بار پھر نیوزی لینڈ کا سامنا تھا، کیویز نے مارٹن کرو کے91رنزکی بدولت 262کا مجموعہ حاصل کیا۔جاوید میانداد 57 اور عمران خان 44 کے بعد انضمام الحق نے صرف37گیندوں پر 60رنز بٹور کر میزبان فتح چھین لی۔ یوںپاکستان کو اپنی تاریخ میں پہلی بار فائنل تک رسائی کا اعزاز حاصل ہوگیا۔ انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو زیر کرتے ہوئے ٹائٹل کی جانب پیش قدمی جاری رکھی۔
پچیس مارچ کو میلبورن میں فیصلہ کن میچ میں پاکستان کی ابتدائی2 وکٹیں جلد گرنے کے بعد عمران خان72 اور جاوید میانداد58 رنز بنائے۔ بعدازاں انضمام الحق نے 42اور وسیم اکرم نے 33 رنز اسکور کیے، ٹیم نے 6وکٹ پر 249 کا مجموعہ حاصل کیا۔ جواب میں انگلینڈ کی بیٹنگ کو وسیم اکرم اور عاقب جاوید کے بعد مشتاق احمد نے بھی مشکلات کا شکار کیا۔ صرف 69پر 4وکٹ گرنے کے بعد ایلن لیمب اور نیل فیئر برادر نے اسکور140تک پہنچایا۔لیکن وسیم اکرم نے شراکت توڑنے کے بعد اگلی گیند پر نئے بیٹسمین لیوس کو بھی دھر لیا۔ فیئر برادر کا قصہ عاقب جاوید نے تمام کردیا۔ فتح انگلینڈ کی پہنچ سے دور ہوتی چلے گئی۔ عمران خان نے آخری بیٹسمین رچرڈ النگورتھ کو رمیز راجہ کا کیچ بنوایا تو ورلڈ کپ بھی پاکستانی قوم کی جھولی میں آگرا۔ رمضان المبارک میں حاصل ہونے والی اس کامیابی نے عیدکی خوشیاں دوبالا کردیں، اسکواڈ میں شامل ہر کرکٹرعوام کی آنکھوں کا تارا بن گیا۔


شائستہ معراج نیو نیوز میں سپورٹس پروڈیوسر ہیں