چند ایسی علامات جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں

چند ایسی علامات جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں

اسلام آباد: ہماری روز مرہ کی ایسی عادات ہیں جن کی وجہ سے ہمارے ذہن خراب سے خراب ہپوتے جارہے ہیں،اگر ہم ان عادات کو چھوڑ دیں تو دماغ کی کار کردگی کو بہتر کیا جاسکتاہے ۔

کانوں میں ہر وقت ہیڈ فون لگے رہنا
جب کانوں کے پردے میں ہیڈفونز کا شور سنائی دے تو سننے کی سماعت متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، مگر معاملہ صرف کانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ دماغی مسائل جیسے الزائمر اور دماغی ٹشوز ختم ہونے وغیرہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ حس سماعت متاثر ہونے سے دماغ کو بات سمجھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور باتیں یاداشت میں محفوظ نہیں ہوتیں۔ تو ہیڈفونز کو ضرور لگائیں مگر ان کا والیوم 60 فیصد سے زیادہ نہ کریں اور ایک وقت میں دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک انہیں کانوں پر نہ لگائیں۔

رات گئے سونا یا کم نیند
دماغ کے لیے تباہ کن عادات میں سے ایک نیند کی کمی یا رات گئے سونا ہے جو کہ ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے، اگر رات کو 7 سے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری نہ کی جائے تو یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے اور بدقسمتی سے آج کل بیشتر افراد اس بری عادت کے شکار ہیں، ماہرین کے مطابق رات کو صحیح نیند نہیں آتی تو چائے یا کافی جیسے مشروبات سے گریز اور سونے سے کچھ دیر پہلے اسمارٹ فونز کا استعمال ترک کردینا چاہئے۔

جنک فوڈ کا زیادہ استعمال

دماغ کے وہ حصے سیکھنے، یاداشت اور دماغی صحت وغیرہ کے لیے ہوتے ہیں، ان کا حجم ایسے افراد میں بہت چھوٹا ہوتا ہے جو جنک فوڈ جیسے برگرز، فرنچ فرائز اور سافٹ ڈرنکس کے شوقین ہوتے ہیں، دوسری جانب بیریاں، اجناس، گریاں اور سبز پتوں والی سبزیاں دماغی افعال کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہونے والی غذائیں ہیں۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی کے نتیجے میں دماغ سکڑ جاتا ہے اور یہ کوئی اچھی چیز نہیں، اس کے نتیجے میں یاداشت بدترین ہوتی ہے اور دماغی امراض کا خطرہ دوگنا زیادہ بڑھا جاتا ہے، تمباکو نوشی کے دیگر نقصانات کے بارے میں بتانا ضروری نہیں جو دل کے امراض، ذیابیطس، فالج اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

حد سے زیادہ کھانا
اگر آپ بہت زیادہ کھانا کھاتے ہیں چاہے وہ صحت کے لیے ضروری غذائیں ہی کیوں نہ ہو، آپ کا دماغ سوچنے اور یاد رکھنے کے لیے مضبوط نیٹ ورک کو تشکیل دینے کے قابل نہیں رہتا، حد سے زیادہ کھانا خطرناک حد تک جسمانی وزن بڑھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر دماغی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

سورج سے دوری
اگر آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں قدرتی روشنی نہیں ملتی تو ڈپریشن کا خطرہ تو بڑھتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ دماغ کی رفتار بھی سست روی کا شکار ہوسکتی ہے، تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی دماغ کو ٹھیک طرح کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔