اللہ تعالی ٰ کے نزدیک نا پسندیدہ فعل،ماہرین نےاس سے بچنے کا حل تلاش کر لیا

اللہ تعالی ٰ کے نزدیک نا پسندیدہ فعل،ماہرین نےاس سے بچنے کا حل تلاش کر لیا

لاہور :دوسروں کے پیٹھ پیچھے گفتگو کرنا اور غیبت کرنا آج کل کا ایک عام چلن ہے۔ بعض لوگ اس میں بہت دلچسپی لیتے ہیں لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس قسم کی گفتگو سے بچنا چاہتے ہیں۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق ہماری گفتگو کا 80 فیصد حصہ دوسروں کے بارے میں گفتگو پر مشتمل ہوتا ہے۔ماہرین سماجیات کے مطابق غیبت کرنے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں۔

جب ایک جیسی ذہنیت کے دو یا دو سے زائد افراد مل بیٹھتے ہیں تو وہ اس شخص کی برائی کرتے ہیں جسے وہ مشترکہ طور پر ناپسند کرتے ہیں۔لوگ جب کسی کی خفیہ معلومات کو آگے پھیلاتے ہیں تو انہیں ایک پرجوش کیفیت محسوس ہوتی ہے کہ وہ ایک ایسا راز جانتے ہیں جو کسی اور کو نہیں معلوم۔

کسی دوسرے کی ناکامیوں اور غلطیوں کے بارے میں گفتگو کرنا بعض لوگوں کو خوشی فراہم کرتا ہے۔ ایسے لوگ کسی کی کامیابیوں یا اچھے کاموں کے بارے میں گفتگو نہیں کرتے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بری عادت ہمارے معاشرے میں بری طرح سرائیت کر چکی ہے اور ہم چاہ کر بھی اس سے بچ نہیں سکتے، لیکن ایک جملہ ایسا ہے جو اس ناخوشگوار گفتگو سے بچا سکتا ہے۔

جب بھی کوئی شخص آپ کو غیر ضروری اور منفی گفتگو میں شامل کر کے آپ کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کرے آپ اسے کہیں، ’آپ مجھے یہ سب کیوں بتا رہے ہیں؟‘ یہ جملہ فوراً انہیں روک دے گا اور وہ آپ سے کسی کی غیبت کرنے سے گریز کریں گے۔

یہ جملہ آپ کی عدم دلچسپی کو بھی ظاہر کرے گا جو غیبت کرنے والے شخص کے لیے ناپسندیدہ چیز ہے۔ وہ ان لوگوں سے غیبت کرنا پسند کرتا ہے جو اس کی بات کو شوق سے سن کر اپنے تاثرات دیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی کے بارے میں گفتگو کرنا بری بات نہیں۔

لیکن کسی کے بارے میں گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلانا، اس کی خامیوں کو ایک سے دوسرے شخص تک پھیلانا، اور اس کی غلطی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا غلط ہے اور پرسکون زندگی سے بچنے کے لیے اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔