صدر بشارالاسد کی فالج کے حملے اور ذاتی محافظ کے حملے میں ہلاکت کی خبریں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں

دمشق: شام کے صدر بشارالاسد کو فالج کے حملے اور ذاتی محافظ کے حملے میں ہلاکت کی خبریں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں تاہم ابھی تک کسی حکومتی یا باوثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

صدر بشارالاسد کی فالج کے حملے اور ذاتی محافظ کے حملے میں ہلاکت کی خبریں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں

دمشق: شام کے صدر بشارالاسد کو فالج کے حملے اور ذاتی محافظ کے حملے میں ہلاکت کی خبریں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں تاہم ابھی تک کسی حکومتی یا باوثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق لبنان، شام، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ذرائع ابلاغ اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر شام کے صدر بشارالاسد پر فالج کے حملے اور محافظ کی فائرنگ سے ہلاکت کی خبریں زیر گردش ہیں۔

گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں اس قسم کی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ شامی صدر بشارالاسد فالج  کے حملے یا اپنے ایک محافظ کی گولی کا شکار ہو کر اسپتال میں داخل ہیں تاہم کسی بھی باوثوق ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ 

گزشتہ ہفتے لبنان کے بیشتر اخبارات نے بھی بشارالاسد کے دماغ پر فالج کے حملے کی خبر دی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بشارالاسد اس وقت دمشق کے “الشامی” اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ ایک اخبار کے مطابق بشارالاسد پر فالج کے حملے کے سبب ان کی ایک آنکھ اور جسم کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے۔

فرانس کے ہفت روزہ جریدے لے پوائنٹ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ بشاالاسد کو گزشتہ روز ان کے ایرانی محافظ مہدی الیعقوبی نے گولی مار کر قتل کردیا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق بشارالاسد دماغ میں رسولی کا شکار ہیں اور اس کے اثرات اب شدت کے ساتھ سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

شام کے ایوان صدر کے سوشل میڈیا پیج پر چلنے والے اکاؤنٹ پر ان قسم کی خبروں کی سختی سے تردید کی گئی ہے جبکہ لبنانی جنرل سکیورٹی کے سابق سربراہ میجر جنرل جمیل السید نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ان خبروں کو محض افواہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد کے دماغی سکتے سے متاثر ہونے کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔