یونانی دیوی کا متنازعہ مجسمہ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ میں دوبارہ نصب

یونانی دیوی کا متنازعہ مجسمہ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ میں دوبارہ نصب

ڈھاکا:بنگلہ دیش کی حکومت نے ایک متنازعہ مجسمے کو ملک کی عدالتِ عالیہ کے احاطے میں دوبارہ نصب کر دیا ہے۔ ملک کے سیکولر گروپوں کی جانب سے اس کو ہٹائے جانے پر شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ہاتھ میں انصاف کا ترازو اٹھائے ساڑھی میں ملبوس ایک خاتون کے اس مجسمے کو بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ کے خارجی حصے میں نصب ہوئے ابھی چھ ماہ سے بھی کم کا عرصہ ہوا تھا کہ بروز جمعہ چھبیس مئی کو مذہبی جماعتوں کے مسلسل مظاہروں اور دباو کے باعث اسے ہٹا دیا گیا۔ ان مظاہرین کا موقف تھا کہ یہ مجسمہ انصاف کی یونانی دیوی سے مماثلت رکھتا ہے اور اسے نصب کرنا غیر اسلامی ہے۔

تاہم مجسمے کے ہٹائے جانے کے بعد ملک میں سیکولر نظریات رکھنے والے گروپوں نے احتجاجی مظاہرے کیے، جو پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں پر منتج ہوئے۔سیکولر سوچ کے حامی ان مظاہرین کا ماننا تھا کہ مجسمے کا ہٹائے جانا اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ ملک میں اسلامی شدت پسندی کو رواج دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش سرکاری طور پر ایک سیکولر ملک ہے۔مجسمہ ساز مرنال الحق نے بتایا کہ اس بار انتظامیہ نے اسے یہ مجسمہ عدالت عالیہ میں ہی، لیکن ایک دوسری جگہ نصب کرنے کو کہا ہے۔ حق نے مزید کہا کہ نیا مقام عدالت کی عمارت کے عقب میں ہے جہاں سے کوئی اسے بمشکل ہی دیکھ پائے گا۔