پانامہ کیس :حسین نواز شریف آج پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونگے

پانامہ کیس :حسین نواز شریف آج پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونگے

اسلام آباد:: سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی پر حسین نواز کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے تحقیقاتی ٹیم کو آزادی غیر جانبداری اور طرف داری کے بغیر تفتیش جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ 

وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز آج تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے۔ذرائع کے مطابق حسین نواز کے وکلا نے کیس کی تمام تیاری مکمل کرلی ہے۔

حسین نواز اپنی کمپنیوں اور پراپرٹیز کا رکارڈ لائیں گے،جے آَئی ٹی نے حسین نواز سےان کمپنیوں کا رکارڈ مانگا تھا۔سپریم کورٹ نے آج نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کو بھی ہر حال میں جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

کل سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرنے والے کے پہلے قابل ضمانت اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیںاور ساتھ یہ بھی کہا کہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد آج ہر حال میں جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔

سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس ثبوت کے بغیر کوئی رکن تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ قطری شہزادہ نہ آیا تو اس کا خط کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے۔

ذرائع کے مطابق حسین نواز آج جے آئی ٹی کے سامنے تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں گے۔حسین نواز کے وکلا نے کیس کی تمام تیاری مکمل کرلی ہے۔پیشی پر حسین نواز اپنی کمپنیوں اور پراپرٹیز کا رکارڈ لائیں گے، جس میں مے فئیر فلیٹس، ہل میٹلز لمیٹیڈ کا رکارڈ شامل ہےاور ان میں عزیزیہ اسٹیل ملز وغیرہ کا رکارڈ بھی شامل ہوگا۔

کل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے حسین نواز کے جے آئی ٹی کے2ارکان پر اعتراضات کی سماعت کی۔حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تحقیقات اور گواہوں سے برتاؤ میں توازن ہونا چاہیئے۔ طارق شفیع کو 13گھنٹے بٹھایا گیااور پھر کہا گیا کہ وہ اپنا بیان حلفی واپس لیں ۔

خواجہ حارث نے کہا بلال رسول اور عامر عزیز جانبدارہیں، ان لوگوں کو تبدیل کیا جائے۔ جے آئی ٹی والے فرعون بنے ہوئے ہیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دونوں طرف سے کسی کو فرعون نہیں بننے دیں گے۔ ہمیں نہیں معلوم یہ بیان حلفی درست ہے یا نہیں۔

جے آئی ٹی قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے اور پیش ہونے والے افراد کی عزت نفس کا خیال رکھے۔ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر جے آئی ٹی کا کوئی رکن تبدیل نہیں ہو گا۔شکوک کی بنیاد پر کسی کو ٹیم سے نہیں نکالا جاسکتا ہے۔اگر ایسا کیا تو پھر تحقیقات کے لیے آسمان سے فرشتے ہی بلانا پڑیں گے۔

جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ نیشنل بنک کے صدر سعید احمد، قطری شہزادے شیخِ حمد بن جاسم اورکاشف مسعود قاضی نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرنے والے کے پہلے قابل ضمانت اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔