ایران: خواتین اسنوکر کھلاڑیوں پر 1 سال کی پابندی عائد

ایران: خواتین اسنوکر کھلاڑیوں پر 1 سال کی پابندی عائد

تہران: ایرانی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 'چائنا اوپن اسنوکر ٹورنامنٹ کے لیے بھیجی گئی خواتین پر اسلامی قواعد کی خلاف ورزی کی پاداش میں ڈومیسٹک اور تمام بیرونی مقابلوں میں شرکت کے لیے ایک سال کی پابندی ہو گی۔

اسنوکر کے کھیل میں بلیئرڈ، پول اور اسنوکر شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ایران میں خواتین اسنوکر کھلاڑیوں پر پابندی کی خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب دو ماہ قبل دو بہن بھائیوں پر چیس فیڈریشن نے اسلامی اور سیاسی قوانین کی خلاف ورزی پر ضابطے کی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

انٹر نیشنل ماسٹر چمپیئن دورسا درخشانی گزشتہ دو سالوں سے اسپین میں رہائش پذیر ہیں اور وہ بغیر اسکارف کے چیس کھیلتی ہیں تاہم انھیں فیڈریشن کی جانب سے پابندی اور جرمانے کے علاوہ قید ہو سکتی ہے یا ایران واپس بلایا جسا سکتا ہے۔ ان کے چھوٹے بھائی بورنا کو ایران کی جانب سے پابندی کے باوجود اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف کھیلنے پر ضابطے کی کارروائی کی خبر دی گئی ہے۔

ایرانی خاتون کھلاڑیوں پر بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کے دوران اسلامی قوانین کے مطابق اسکارف پہننا لازمی ہے۔ ایک ایرانی ویب سائٹ کے مطابق خواتین کھلاڑیوں کو اسنوکر کے کھیل میں مقابلوں کے دوران ٹی شرٹ اور جینز پہننے پر بھی پابندی ہے۔

سخت قوانین کے باوجود گزشتہ چند برسوں کے دوران ایرانی خواتین قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اکرم محمدی نے متحدہ عرب امارات میں منعقدہ ایشن چمپیئن شپ میں اسنوکر مقابلوں میں میڈل حاصل کرنے والی پہلی ایرانی خاتون بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔