براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ حکومت نے پبلک کر دی

براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ حکومت نے پبلک کر دی
کیپشن: براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ حکومت نے پبلک کر دی
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کر دی ہے اور رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ رپورٹ نے بیوروکریسی کے عدم تعاون کی قلعی کھول دی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں براڈشیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد وفاقی حکومت نے براڈشیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کردی ہے اور رپورٹ نے بیوروکریسی کے عدم تعاون کی قلعی کھول دی۔

براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نیب کے سوا تمام متعلقہ حکومتی اداروں نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا، براڈشیٹ کا ریکارڈ تقریباً ہر جگہ بشمول پاکستان لندن مشن کے مِسنگ تھا۔ کمیشن کے سربراہ نے طارق فواد اور کاوے موسوی کا بیان ریکارڈ کرنا بھی مناسب نہ سمجھا اور براڈشیٹ کا ایسٹ ریکوری معاہدہ حکومتی اداروں کی بین الاقوامی قانون کو نہ سمجھنے کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ حکومتی اداروں کے عدم تعاون پر موہنداس گاندھی کو فخر محسوس ہوا ہوگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیوروکریسی نے ریکارڈ چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور ریکارڈ کو کئی محکموں حتی کہ دوسرے براعظم تک غائب کیا گیا۔ کاوے موسوی سزا یافتہ شخص ہے اور اس نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے جبکہ اس کے الزامات کی تحقیقات کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل نہیں، حکومت چاہے تو کاووے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کروا سکتی ہے۔

کمیشن کی جانب سے سفارش کی گئی ہے کہ وزارت خارجہ متعلقہ ملک کی وزارت خارجہ سے کمپنی کی تصدیق کرائے۔ کمپنی کی رجسٹریشن، مالیاتی حیثیت اور مقدمے بازی کا معلوم کرایا جائے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی کمپنیوں اور اداروں کی پاکستانی سرکاری اداروں تک کھلی رسائی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

رپورٹ میں جسٹس (ر) عظمت سعید کا نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مارگلہ کے دامن میں رپورٹ لکھتے وقت گیدڑوں کی موجودگی بھی ہوتی تھی جبکہ گیدڑ بھبھبکیاں مجھے کام کرنے سے نہیں روک سکتیں۔