اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا میں عمران خان کے انٹرویو کا نوٹس لے لیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس آصف کھوسہ کا عمران خان کو درخواست کرنے سے متعلق الزام مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق انٹرویو خود بتاتا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران کچھ آبزرویشن سامنے آئی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یکم نومبر 2016 کو سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے پاناما کیس سماعت کے لیے مقرر ہوا۔
اعلامیہ کے مطابق سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بنچ میں جسٹس آصف کھوسہ بھی شامل تھے۔ سماعت کے اختتام پر جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ اب سپریم کورٹ کیس کو سن رہی ہے۔ فریقین کو مشورہ ہے کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں ملک کے تمام بڑے ٹی وی چینلز اور اخبارات نے یہ ریمارکس رپورٹ کیے۔
عدالتی کارروائی میں یہ ریمارکس ریکارڈ پر ہیں جبکہ کمرہ عدالت میں اس وقت صحافی اور سیاستدان بھی موجود تھے۔ْ جسٹس آصف کھوسہ عمران خان سے زندگی میں کبھی علیحدگی میں نہیں ملے اور عمران خان سے جسٹس کھوسہ کی کبھی بھی شناسائی نہیں ہوئی۔ جسٹس کھوسہ کے یکم نومبر کے ریمارکس کو انٹرویو کی صورت میں چلانا من گھڑت اور بدقسمتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں