پاکستان میں دس امراض انتہائی خطرناک حد تک بڑھ ر ہے ہیں، ڈاکٹر حسان محمود 

پاکستان میں دس امراض انتہائی خطرناک حد تک بڑھ ر ہے ہیں، ڈاکٹر حسان محمود 

لاہور: میو ہسپتال اور کنگ ایڈورڈمیڈیکل کالج اینڈ یونیورسٹی کے اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حسان محمود نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف نوعیت کے دس امراض انتہائی خطرناک حد تک بڑھ ر ہے ہیں جن میں سانس کی بیماریاں، ہیپاٹائٹس، ملیریا، ہیضہ، ڈینگی فیور، ٹی بی، چھاتی کا کینسر، شوگر  اور پھیپھڑوں کا کینسرشامل ہے، ان بیماریوں سے بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، شہریوں کو ان موذی امراض سے بچانے کیلئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بہت سے جراثیم فضا میں سفر کرتے ہیں جبکہ کچھ بذریعہ خوراک انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں کچھ انسان کا طرز زندگی بہت سی بیماریوں کو جنم دیتا ہے اور لا تعداد امراض بڑھتی ہوئی عمر میں انسان کو پکڑ لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پائی جانے والی 51فیصد بیماریوں کا تعلق سانس کی نالی سے ہے، اس کا شکار زیادہ تر بچے یا کمزور لوگ بنتے ہیں،نمونیہ اور نزلہ زیادہ عام ہیں،ملیریاخصوصاً دیہی علاقوں میں غریب طبقے کا دشمن ہے، پسماندہ اور نواحی بستیوں میں بھی اس کے کیسز زیادہ ہیں،ناقص، سینٹری سسٹم اور سیوریج کے باعث پیدا ہونے والے مچھروں اور مکھیوں کے ذریعے سے یہ بیماری پھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہیپا ٹائٹس میں بی اور سی کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 20لاکھ سے زیادہ ہے۔ ہیضہ چھوٹی آنت کی بیماری ہے،برسات میں اس کے جراثیم زیادہ شدت سے پھیلتے ہیں،ڈینگی بخار قابل علاج ہونے کے باوجود انسان کے قابو سے باہر ہے، پاکستان کا شمار ٹی بی کے امراض کے حوالے سے دُنیا میں چوتھے نمبر پرہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھاتی کا کینسر ایک عام بیماری ہے ہر 9ویں عورت اس میں مبتلا ہے جبکہ ہرسال 40ہزار خواتین اس مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں دل کے امراض سے ہونے والی شرح اموات دو لاکھ سالانہ سے تجاوز کر چکی ہیں گزشتہ چندبرس میں بڑھتا ہوا موٹاپااور ذیابطیس دل کے امراض کا سبب بن رہا ہے ،پاکستان میں ذیابطیس میں مبتلا افراد کی تعداد 70لاکھ ہے اور یہ تناسب جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے اس کے علاوہ پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ایک لاکھ افراد ہر سال مر جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایک خوشحال معاشرے اور ملک کیلئے ایک صحت مند انسان کی ضرورت ہوتی ہے اور صحت مند انسان کیلئے صحت کا خاص خیال رکھنا چایئے۔