آئین کے مطابق مردم شماری نہ کرائی گئی تو وزیراعظم عدالت کے کٹہرے میں ہوں گے، چیف جسٹس

آئین کے مطابق مردم شماری نہ کرائی گئی تو وزیراعظم عدالت کے کٹہرے میں ہوں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں مردم شماری میں تاخیر کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ 7دسمبر تک حتمی تاریخ دیں ورنہ وزیراعظم کو عدالت میں بلائیں گے، آئین کے مطابق مردم شماری نہ کرائی گئی تو وزیراعظم عدالت کے کٹہرے میں ہوں گے، اب وزیراعظم کو عدالت میں بلانے کے علاوہ عدالت کے پاس کوئی چارہ نہیں۔تحریری طور پر عدالت کو بتائیں 15مارچ کو مردم شماری سے شروع ہوکر 15مئی تک ختم ہوجائے گی۔مردم شماری نہ کرواکر پورے ملک سے مذاق کیا جا رہا ہے،حکومت کی نیت ہی ٹھیک نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو یہی اسٹیٹس کو سوٹ کرتا ہے، مردم شماری ہوگی تو نئی حلقہ بندیاں ہوں گی، 15 مئی 2017 تک مردم شماری کا عمل مکمل کیا جائے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہم 5 ماہ سے یہ کیس سن رہے ہیں ۔مارچ 2016میں یہ تمام مشق مکمل ہوجانی چاہیے تھے۔1998 اور موجودہ آبادی میں زمین آسمان کا فرق ہے،تمام تیاری مکمل اور آرمی بھی دستیاب ہے۔وزیراعظم کو بلا کر یہ وضاحت کے لیتے ہیں کی صوبے تعاون نہیں کررہے۔ایل اوسی پر کشیدگی ہے مردم شماری میں مزید تاخیرہوسکتی ہے۔تاہم سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں