سرحدوں پر بھارتی جارحیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیر اب بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، سینیٹر سراج الحق

سرحدوں پر بھارتی جارحیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیر اب بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، سینیٹر سراج الحق

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سرحدوں پر بھارتی جارحیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیر اب بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

حکومت  کشمیر کے حوالے سے واضع روڈ میپ دے تماشائی کا کردار ادا نہ کرے. برہان وانی کی شہادت کے بعد کی تحریک نے ثابت کردیا کہ کشمیری مائوں نے شہادت کا جذبہ نئی نسلوں کو منتقل کیا ہے .کشمیر کوپاکستان کے سیکیورٹی کے ساتھ نتھی کیا جائے .یہ پاکستان کے دفاع و سلامتی کا مسئلہ ہے، آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،آزادکشمیر کو بھی مالی خودمختاری دی جانی چاہیے.آزادکشمیر کو حقیقی معنوں میں آزادی کا بیس کیمپ بنانے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے تحریک آزادی جموںکشمیر کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر پرقومی مجلس مشاورت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک جماعت کا نہیں بلکہ 12کروڑ عوام کا مسئلہ ہے ۔ کشمیر ہمارے لیئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کشمیریوں کی حمایت کی بات کرنا پاکستان کی بات کرنا ہے گزشتہ 24ہزار 80دنوں میں اہل کشمیر نے ہرروز قربانیاں دی ہیں ایک دن میں اوسطاً4کشمیری شہید ہورہے ہیں کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں 8لاکھ فوج تعینات ہے جو 8کشمیریوں کیلئے ایک مسلح فوجی بنتا ہے ۔ کشمیری 70سال سے قربانیاں دے رہے ہیں ۔ کشمیریوں کا معاملہ فلسطین اور افغانستان سے مختلف ہے کشمیر بغیر کسی کے امداد کے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ کشمیریوں نے سیاسی سفارتی اور عسکری محاذوں پرجدوجہد شروع کررکھی ہے ہر گائوں میں شہداء کا قبرستان موجود ہے برہان وانی کی شہادت کے بعد کی تحریک نے ثابت کردیا کہ کشمیر کی مائوں نے شہادت کا جذبہ نئی نسلوں کو منتقل کیا ہے ۔ بھارتی صحافیوںنے بھی اپنی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بندوق کے زور سے مزید کشمیر پر قبضہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی مدد کرنے کے حوالے سے ہم نے بھی اپنا حق ادا نہیں کیا ہم بھی دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ جب مختلف جماعتیں دبائو ڈالتی ہیں تو حکومت گھسا پٹاپرانا بیان جاری کردیتی ہے ۔ اس وقت ابھی نہیں یا کبھی نہیں کا مسئلہ ہے کشمیر کے حوالے سے پوری قوم متفق ہے صرف ایک بہادر قیادت کی ضرورت ہے جو عوام کے اتفاق رائے کو منزل دے سکے ۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں حکومت کشمیر کے حوالے سے واضع روڈ میپ دے تماشائی کا کردار ادا نہ کرے ۔ ایسی ریاستی پالیسی بنائی جائے جو حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہو کشمیر کو ایک بڑے منصوبے کے طور پر لیا جائے اور اسے پاکستان کے سیکیورٹی کے ساتھ نتھی کیا جائے یہ پاکستان کے دفاع و سلامتی کا مسئلہ ہے ۔ اب قرار دادوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سرحدوں پر بھارتی جارحیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیر اب بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کی تکمیل کا واحد طریقہ مسئلہ کشمیر کی حمایت کرنا ہی ہے ۔ کشمیر ہمارے ملک کے جغرافیے میں شامل ہے ، جس کے تحفظ کا وعدہ آرمی چیف نے کیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستانی حکومت بھارتی جارحیت کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والوں کیلئے بھی اقدامات کرے ہمارے وسائل پر سب سے پہلا حق مقبوضہ کشمیر سے آنے والے مہاجرین کا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آزادکشمیر کو بھی مالی خودمختاری دی جانی چاہیے ۔ شرم کی بات ہے کہ آزادکشمیر کی حکومت تھوڑے تھوڑے پیسوں کیلئے اسلام آباد کا طواف کرے ۔ آزادکشمیر کو حقیقی معنوں میں آزادی کا بیس کیمپ بنانے کی ضرورت ہے ۔