پی ڈی ایم جلسہ، پنجاب حکومت کا آرگنائزرز اور کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان  

پی ڈی ایم جلسہ، پنجاب حکومت کا آرگنائزرز اور کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان  
سورس: فائل فوٹو

لاہور: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے ملتان کے جلسے میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ پر پنجاب حکومت نے پی ڈی ایم کے کارکنوں سمیت آرگنائزرز کے خلاف مقدمات درج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 

وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ورکرز کو پولیس س تصادم کے لئے ڈنڈے پکڑائے گئے لیکن اس موقع پر حکومت نے جوش کی بجائے ہوش سے کام لیا۔ ملتان کے جلسے میں حکومت کی کامیاب اسٹرٹیجی تھی اور لاٹھی چارج کئے بغیر حکومت نے صبر وتحمل سے کام لیا اور کامیاب حکمت عملی کی تحت اپوزیشن کی سازش کو ناکام بنا دیا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے ورکرز پولیس پر حملہ آور ہونا چاہتے تھے اس لئے کسی بھی بڑے سانحے سے بچنے کے لئے رکاوٹیں ہٹائی گئیں اور پولیس کو واضح طور پر احکامات دیئے گئے تھے کہ تصادم کی طرف نہیں جانا. 

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ملتان کی انتظامیہ نے جلسے کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا لیکن اپوزیشن کی جانب سے سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ نے ورکروں کو ہدایات دیں کہ پولیس کے ساتھ گتھم گتھا ہو کر انہیں زخمی کر دوں اور یہ سیاسی بیان نہیں بلکہ ہمارے مصدقہ اطلاعات ہیں لیکن میڈیا میں یہ تاثر دیا گیا کہ حکومت جلسے سے پیچھے ہٹ گئی اور اس زہریلے پروپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔ 

انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ مولانا صاحب پہلی دفعہ اسمبلی سے باہر بیٹھے ہیں اور اب انہیں اپنی جیب سے حلوہ کھانا بڑا مشکل لگ رہا ہے اور ہمیں ان کی اس تکلیف کا احساس ہے۔