بھارتی معیشت کو بڑے نوٹ ختم کرنے سے بھاری نقصان

کرنسی نوٹ

بھارتی معیشت کو بڑے نوٹ ختم کرنے سے بھاری نقصان

بھارتی حکومت نے ملک میں سب سے بڑے 1000اور 500 روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کے فیصلے معیشت کو بھاری نقصان کا اعتراف کرلیا جس کے نتیجے میں معاشی نمو کی شرح پر نظرثانی بھی کردی گئی ہے۔

بھارتی اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ بڑے نوٹ واپس لینے سے زراعت، ریئل اسٹیٹ اور جیولری سمیت متعدد شعبے متاثر ہوئے، آمدنی میں کمی ہوئی اور ملک میں بیروزگاری پھیلی۔ سروے میں حکومت نے مارچ میں ختم ہونے والی مالی سال میں گروتھ ریٹ 7.1فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیاہے جو گزشتہ مالی سال میں 7.6فیصد کی شرح سے کم ہے، بڑے نوٹ واپس لینے سے طلب کم اور بے یقینی بڑھی جس سے معاشی نمو کی رفتار سست پڑ گئی۔

سروے تیار کرنے والے حکومت کے چیف اقتصادی مشیر اروند سبرامانیان نے دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ حکومتی فیصلے کے مختصر مدتی نقصانات ہوئے جو حقیقی اور بڑے ہیں۔غیررسمی شعبے سے منسلک لوگوں کو مشکلات اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا مگر اس کے طویل مدتی فوائد ہوں گے۔

وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے سروے کے حوالے کہاکہ سرمائے کی قلت مارچ کے اختتام تک پوری ہو جائے گی اور معیشت پھر معمول پرا آجائے گی ، آئندہ سال گروتھ 6.75سے 7.5فیصد تک رہے گا۔

مصنف کے بارے میں