جوہری ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت میز پر ہوتا ہے، کم جانگ ان

جوہری ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت میز پر ہوتا ہے، کم جانگ ان

پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے کہا ہے کہ امریکہ کبھی بھی جنگ کا آغاز نہیں کر سکتا ہے کیونکہ جوہری ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت ان کی میز پر موجود ہوتا ہے۔ سالِ نو کے موقع پر ٹی وی پر نئے سال کے اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ پورا امریکہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی پہنچ میں ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حقیقت ہے کوئی دھمکی نہیں تاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے جنوبی کوریا کے لیے زیتون کی ایک مضبوط شاخ کی پیشکش کی جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا سیئول میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں اپنی ٹیم بھیج سکتا ہے۔ گذشتہ سالوں کے دوران جوہری پروگرام اور بار، بار میزائل کے تجربے کے سبب شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ سیاسی طور پر تنہا کر دیے جانے والے ملک شمالی کوریا نے سال 2017 میں چھ زیر زمین جوہری تجربے کیے اور زیادہ صلاحیت والے میزائل کے تجربے کا مظاہرہ کیا ہے۔ نومبر میں اس نے ہواسانگ-15 کا تجربہ کیا جس نے 4475 کلو میٹر کی بلندی پر سفر کیا جو بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی اونچائی سے دس گنا سے بھی زیادہ ہے۔

شمالی کوریا نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس نے ایسا جوہری ہتھیار تیار کر لیا ہے جسے کبھی بھی میزائل کے ذریعے لانچ کیا جا سکتا ہے۔ بہر حال بین الاقوامی سطح پر اس کی اصل صلاحیت پر شک و شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اپنے ٹی وی خطاب میں کم جونگ ان نے اپنے اسلحے کے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنے پر دوبارہ زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کو بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیار اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے چاہیے اور ان کی تنصیب میں تیزی لانی چاہیے لیکن انھوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ جنوبی اور شمالی کوریا ابھی بھی تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں لیکن آنے والے سال میں اس میں کمی آ سکتی ہے۔

انھوں نے کہا 2018 شمالی اور جنوبی دونوں کوریا کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ شمالی کوریا اپنی 70 ویں سالگرہ منا رہا ہے جبکہ جنوبی کوریا سرمائی اولمپکس منعقد کروا رہا ہے۔اس بیان کو پہلے کی بیان بازیوں کے مقابلے میں کم جانگ ان کے لہجے میں تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

کم جانگ ان نے کہا کہ کھیلوں کے لیے وہ فروری میں اپنا ایک وفد جنوبی کوریا بھیجنے پر غور کریں گے جس کے بارے میں جنوبی کوریا نے کہا تھا کہ وہ ایسے کسی اقدام کا خیر مقدم کریں گے۔ کم جانگ ان نے کہا شمالی کوریا کی سرمائی اولمپکس میں شرکت دونوں ممالک کے باشندوں میں اتحاد کے مظاہرے کا اچھا موقع ہے اور ہماری خواہش ہے کہ کھیل کا انعقاد کامیابی سے ہمکنار ہو۔ دونوں ممالک کے حکام اس کے امکانات کے لیے فوری طور پر ملاقات کر سکتے ہیں۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں