این آر او پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، فوج کی پشت پناہی کے ثبوت اپوزیشن دے، وزیراعظم

این آر او پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، فوج کی پشت پناہی کے ثبوت اپوزیشن دے، وزیراعظم
کیپشن: ہم نے دو سال میں 20 ارب ڈالر واپس کئے، وزیراعظم
سورس: فائل فوٹو

لاہور: وزیراعظم عمران خان نے کہا کوئی بیوقوف ہی ہو گا جسے یہ نہیں پتہ تھا کہ ملکی مسائل کیا ہیں کیونکہ جب گھر پر قرضہ چڑھتا ہے تو اس کا چلنا مشکل ہو جاتا ہے جبکہ اس قرضے کو اتارنا ہو تو اخراجات کم کیے جاتے ہیں اور اس ساری صورتحال میں مجھے ملکی حالات کا پتہ تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی کہا تھا کہ پاکستان کے مسائل کو حل کرنا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا اور ہم نے دو سال میں 20 ارب ڈالر واپس کئے اور 17 سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ گزشتہ 5 ماہ سے سرپلس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آدھی ٹیکس آمدن قرضوں کی اقساط واپس کرنے میں چلی جاتی ہے اور ان مشکل حالات کے باوجود بھی ہم نے ملک کی معیشت کو صیح انداز میں سنبھالا اور صنعتوں کو خصوصی طور پر پیکج دیئے جس کی وجہ سے انڈسٹری کا پہیہ چلا اور ملک میں لوگوں کو روزگار ملا جبکہ ہماری ترسییلات زر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا اپوزیشن جو شور مچا رہی ہے ان لوگوں نے تمام ادارے بینک کرپٹ کر دیئے کیونکہ اسٹیل مل پر کیسز ہیں اور ورکرز پکڑ کر دیے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے میرا تیاری سے متعلق بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اس وقت گلگت میں حکومت کو آئے 2 ماہ ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں پریزنٹیشن دی جا رہی ہے کیونکہ باہر بیٹھ کر اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اداروں کے اندرونی حالات کیا ہیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا سلم لیگ (ق)، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے بھی تعلقات اچھے ہیں اور ایم کیو ایم کے نظریات ہم سے ملتے جلتے ہیں جبکہ وہ ہمارے منشور کے ساتھ چل رہی ہے اور میری جنگ بانی متحدہ کے خلاف تھی۔ اپنی منزل پانے کیلئے کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے اور اپوزیشن واویلا کرتی رہی کہ حکومت آج گئی کل گئی جبکہ شہباز شریف وبا کے دوران لندن سے آ کر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ گئے لیکن ان لوگوں کے ساتھ مل کر حکومت بناتے تو احتساب نہیں ہونا تھا اور میں این آر او پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا اپنی منزل پانے کیلئے کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے تاہم یوٹرن تب بُرا ہوتا ہے جب نظریے پر سمجھوتہ ہو جیسا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے نظریے پر سمجھوتہ ہے اور عامر کیانی کیخلاف بدانتظامی کی وجہ سے کارروائی کی گئی جبکہ میرے کسی وزیر پر کرپشن کا الزام لگے تو کارروائی کروں گا کیونکہ وہ ملک ترقی نہیں کر سکتاجس کا وزیراعظم اور وزیر کرپٹ ہوں اور پاکستان کا اصل مسئلہ حکومت میں آ کر ملک کو لوٹنا رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شوگر مافیا کے خلاف کارروائی ہوئی اور اس مافیا میں سب سے پہلے شریف خاندان آیا اور نواز شریف ، آصف علی زرداری کے وزیروں نے شوگر ملیں بنائیں جبکہ چینی کاغز پر برآمد ہوتی تھی۔ خواجہ آصف کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ان کو دبئی سے پیسہ کیش کی صورت میں آ رہا تھا اور میں نے کابینہ میں کہا تھا کہ اس کے خلاف تحقیقات کرو اور ہمیں پتہ چلا کہ اقامہ منی لانڈرنگ کا طریقہ ہے۔ 

انٹرویو کے دوران وزیراعظم نے نیب کے حوالے سے کہا اپوزیشن کے خلاف نیب کے کیسز 95 فیصد ہم نے نہیں بنائے، کیا میرے کہنے پر علیم خان اور سبطین کو بھی جیل میں ڈالا گیا۔ اب یہ دونوں مجھے کہیں کہ نواز شریف کے دور میں نیب نے نہیں پکڑا لیکن اب گرفتار ہو گئے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نیب میں دخل اندازی نہیں کرتی اور نہ ہی کسی جج کو میں نے فون کیا۔ 

وزیراعظم نے پاک فوج کے خلاف بیانات سے متعلق کہا پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے اور فوج کو بھی پتا ہے کہ عمران خان اقتدار میں آ کر پیسے چوری کر کے پراپرٹی نہیں بنا رہا اور نہ ہی کاروبار کر کے فیکٹری نہیں بنا رہا کیونکہ میرا جینا مرنا پاکستان ہے لیکن اس وقت جو شور مچا رہے ہیں ان پر دباو آتا ہے تو یہ ملک سے باہر بھاگ جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا اپوزیشن اس وقت پھنس گئی ہے کیونکہ ان کو معلوم ہو گیا ہے کہ ایسا وزیراعظم آ گیا ہے جو این آر او نہیں دے رہا اور فوج کو پتہ ہے کہ میں ملک کے لئے ہی کام کر رہا ہوں جبکہ ملک کے لئے کام کرنے والے وزیراعظم کے ساتھ عوام ہو گی اور اگر فوج میری پشت پناہی کر رہی ہے تو یہ اسکے ثبوت سامنے لائیں۔ بھارت میرے خلاف جس طرح پروپیگنڈا کر رہا ہے ویسے ہی اپوزیشن کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا اگر میں کٹھ پتلی ہوں تو بتائیں میں اپنے منشور سے ہٹ کر کون سا الگ کام کر رہا ہوں جبکہ میں ان کی چوری کو معاف نہیں کروں گا تو تب تک یہ کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے کیونکہ میں اپوزیشن کی رگ، رگ سے واقف ہوں۔ 

اپوزیشن سے مذاکرات کے سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا میں کبھی نہیں کہا کہ بات نہیں کروں گا لیکن یہ لوگ رائٹ دکھا کر لیفٹ مارتے ہیں۔ یہ لوگ دھاندلی کا شور مچاتے ہیں جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں کمیٹی بنا دی لیکن پہلے ہی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے کوئی بھی نہیں آیا اور نہ ہی کوئی ثبوت دیئے۔