پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لٹر کمی کا امکان

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لٹر کمی کا امکان

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر غور شروع کر دیا ۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی قیمت میں 10 روپے فی لٹر کمی کا امکان ہے۔حکومت نے گزشتہ دنوں  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے تک بڑھا دی تھیں۔ اس اضافے کے بعدپٹرول کی فی لٹر قیمت 100 روپے 10 پیسے ہو گئی ہے۔

اس کے علاوہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 23 روپے 50 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل 17 روپے 84 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا تھا۔ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی کھپت کم ہونے سے قیمتیں تاریخ کی کم تریں سطح پر پہنچ گئی تھیں جس کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی گئی تھی۔ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں۔

25 مارچ سے یکم جون تک پٹرول 37 روپے 7 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا، اسی عرصے میں ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا۔31 مئی کو حکومت نے پٹرول کی قیمت میں مزید 7 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہو گئی تھی۔

تاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا کر دی گئی تھی۔اسی روز پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز)کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل آٹ لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہے۔

اس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل آٹ لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے۔

3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کی تعطل پر 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں آئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئے۔ تاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جا سکی تھی۔