پابندیاں ختم ، کورونا کی تیسری لہر آسکتی ہے: ماہرین کا خدشہ

پابندیاں ختم ، کورونا کی تیسری لہر آسکتی ہے: ماہرین کا خدشہ
کیپشن: پابندیاں ختم ، کورونا کی تیسری لہر آسکتی ہے: ماہرین کا خدشہ
سورس: file photo

اسلام آباد: حکومتی ویکسینیشن مہم کے لیے ہیلتھ ورکرز تک کی جانب سے کم ردِ عمل کے ساتھ کورونا سے متعلق زیادہ تر پابندیاں نرم کی جارہی ہیں جس سے ماہرین صحت کو خدشہ ہے کہ کیسز کی تعداد میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے جو حکومت کو ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے اعلان پر مجبور کرسکتا ہے۔

ماہرین صحت کی رائے یہ تھی کہ حکومت کو مالیاتی خدشات کے بجائے صحت عامہ کو ترجیح دینی چاہیے اور حکام کو مشورہ دیا کہ جب اس مہلک بیماری کے خلاف 70 فیصد آبادی ویکسینیٹ ہوجائے صرف اس وقت پابندیاں ہٹائی جائیں۔

یاد رہے کہ 24 فروری کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینیٹر (این سی او سی) کاروباری سرگرمیوں، اسکولوں، دفاتر اور کام کی دیگر جگہوں پر پر عائد زیادہ تر پابندیاں نرم کردی تھیں اور انہیں پرانے معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

این سی او سی کی ہدایات کے تحت کاروباری سرگرمیوں پر اوقات کار کی حد اور دفاتر میں 50 فیصد حاضری کی ہدایت ختم کردی گئی تھی جبکہ اسکولوں کو تمام طلبہ کے ساتھ ہفتے کے پانچوں دن فعال کرنے کا کہا گیا تھا۔

علاوہ ازیں انِ ڈور شادی کی تقریبات، سینما اور مزارات 15 مارچ سے کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی البتہ ریسٹورنٹس میں اِن ڈور ڈائننگ کی اجازت دینے کا فیصلہ 10 مارچ کو ہونے والے اجلاس کے نتائج میں سامنے آئے گا۔

دوسری جانب این سی او سی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے میچز میں شرکت کرنے والے تماشائیوں کی تعداد 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے جبکہ پلے آف میچز کے دوران اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) کے تحت تماشائیوں کی مکمل حاضری کی اجازت دی تھی۔

اس کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مئی کے اواخر یا جون کے اوائل میں بلدیاتی اور کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کروانے کی اجازت دے دی ہے

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے بلکہ ماسک تک پہننے پر ہنستے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ برس ستمبر میں بھی جب یومیہ کیسز 100 سے 200 تھے، پابندیاں ہٹانے کے نتائج دیکھے تھے اور ایک ماہ میں ہی حکومت کو کورونا وائرس کی دوسری لہر کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ 70 فیصد آبادی کی ویکسینیشن کے بعد ہی پابندیاں ہٹائی جائیں جو کہ مجموعی مدافعت حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے، بدقسمتی سے ہم 1000 کیسز یومیہ کو ہلکا لے رہے ہیں۔

پاکستان میں ویکسینشین مہم کا ریسپانس بہت سست ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل نے اس کا مورد الزام حکومت کو ٹھہرایا کہ کسی بھی شخص نے معاملے کو سنجیدگی سے سنبھالنے کی زحمت نہیں کی۔